افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں درآمد اشیاء پر عائد ٹیکسوں کے برابر بینک گارنٹی لازمی قرار

افغان درآمدی کنسائمنٹس کی 25 فیصد اسکیننگ اور 10 فیصد کی رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایگزامینیشن ہوگی، نوٹی فکیشن جاری


Business Reporter October 07, 2023
(فوٹو : فائل)

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی مالیت کے برابر بینک گارنٹی اور بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیس فنانشل گارنٹی کوبھی لازمی قرار دے دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر نے کسٹمز رولز میں ترامیم کردیں، افغان درآمدی کنسائمنٹس کی 25 فیصد اسکیننگ اور دس فیصد کی رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایگزامینیشن ہوگی، اس حوالے سے دو نوٹی فکیشن جاری کردیئے گئے۔

دونوں نوٹی فکیشن کے تحت ایف بی آر نے کسٹمز رولز 2001ء مییں ترامیم کردی ہیں، پہلے نوٹی فکیشن کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدی سامان کی گڈز ڈکلیئریشن جمع ہونے کے بعد 25 فیصد کنسائنمنٹ کی اسکیننگ ہوگی جبکہ دس فیصد کنسائنمنٹس کی رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایگزامینیشن ہوگی۔

دوسرے نوٹی فکیشن کے مطابق کسٹمز رولز 2001ء کے رول 471 کے ذیلی رو دو میں ترمیم کی گئی ہےجس کے تحت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمد کی جانے والی اشیاء کے لیے درکار قابل کیش فنانشل گارنٹیز کو بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیش فنانشل گارنٹی قرار دیا گیا ہے۔ان رولز کے لاگو ہونے کے بعد اب درآمد کنندگان کو بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیش فنانشل گارنٹیز فراہم کرنا ہوں گی۔

اسی طرح رول 473 کے ذیلی رول دو میں ترامیم کی گئی ہیں، اس ترمیم کے تحت بانڈڈ کیریئر اور کسٹم ایجنٹس کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدی اشیاء کی جی ڈی فائل کرنے کیلئے کسٹمز سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے تحت واجب الادا ڈیوٹی کو پورا کرنے کے لیے کسٹم کے ساتھ بینک گارنٹی جمع کروانا ہوگی۔

بانڈڈ کیریئر اور کسٹم ایجنٹس کی جانب سے فائل کروائی جانے والی گڈذ ڈکلیئریشنز(جی ڈیز) کو کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم (سی سی ایس) کے ذریعیے اسیس کیا جائے گایا پھر کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کا اسیسنگ آفیسر اسی طرز پر ان جی ڈیز کی اسیسمنٹ کرے گا جس طرح مقامی استعمال کیلئے درآمدی اشیاء کیلئے فائل کردہ گڈذ ڈکلیئریشن (جی ڈیز) کو اسیس کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |