حماس کا حملہ اسرائیلی انٹیلی جنس کی بدترین ناکامی قرار

دنیا کا بہترین جاسوسی نظام رکھنے والی موساد کو حماس کی تیاریوں کی خبر تک نہ ہوسکی


Umer Rashid October 07, 2023
فوٹو: فائل

حماس کے اسرائیل پر ''سرپرائز حملے'' کو دنیا کی طاقتور ترین خفیہ ایجنسی کی بدترین انٹیلی جنس ناکامی قرار دیا جارہا ہے۔

ہفتہ کے روز فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل اور غزہ پٹی کے درمیان ہائی پروفائل سکیورٹی کی حامل قلعہ بند سرحد کو عبور کرکے اسرائیل پر بڑا حملہ کردیا جس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔ اس حملے کے دوران اسرائیل پر کم از کم پانچ ہزار راکٹ داغے گئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق متعدد فلسطینی مزاحمت کار اسرائیل میں داخل ہوگئے جہاں انکی سڑکوں اور گلیوں میں اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپیں ہورہی ہیں۔ حماس نے 57 صہیونی فوجیوں کو قیدی بھی بنالیا ہے جبکہ متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا اور کئی ٹینکس بھی تباہ کردیے ہیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا کا بہترین جاسوسی نظام رکھنے والی موساد کو حماس کی تیاریوں کی خبر تک نہ ہوسکی۔ غزہ اور اسرائیل سرحد پر سکیورٹی کیمرے، گراؤنڈ موشن سینسرز اور فوج کا باقاعدہ گشت موجود ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیل اس حملے کو روکنے میں ناکام رہا۔ اسرائیل کی داخلی خفیہ ایجنسی شن بیٹ اور بیرونی خفیہ ایجنسی موساد حملے سے قبل حماس کی تیاریوں کا پتا لگانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئیں۔

اسرائیلیوں کی ناک کے نیچے اس طرح کے مربوط اور پیچیدہ حملے کی تیاری کرنا جس میں ہزاروں راکٹوں کا استعمال ہوا حماس کی آپریشنل مہارتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اسرائیل کے پاس مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ وسیع اور بہترین انٹیلی جنس نظام موجود ہے جس کے مخبر اور ایجنٹ فلسطین کے ساتھ ساتھ لبنان، شام اور دیگر ملکوں میں بھی موجود ہیں۔ اسرائیلی جاسوس بیرون ملک مقیم فلسطینی رہنماؤں پر بھی کڑی نظر رکھتے ہیں۔

اسرائیل کے پیگاسس اسپائی ویئر جیسے خفیہ جاسوسی کے آلات دنیا بھر میں مشہور ہیں اور خفیہ نگرانی کی ٹیکنالوجی میں اسرائیل کو نمبر ون مانا جاتا ہے لیکن ان سب کے باوجود حماس کی تیاریاں اسرائیلی انٹیلی جنس کو نظر نہیں آسکیں۔

اتنی بڑی انٹیلی جنس ناکامی پر اسرائیلی میڈیا اور شہریوں کی جانب سے اسرائیلی حکومت اور فوج پر تنقید کی جارہی ہے۔ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ یہ سب کچھ کیسے ہوسکتا ہے؟۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں