کراچی شہری ستمبر میں 207 گاڑیوں 5 ہزار 399 موٹرسائیکلز 2 ہزار 464 فونز سے محروم
شہر میں قتل و غارت گری کے دوران مجموعی طور پر 62 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
شہر میں اسٹریٹ کرائمز ، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چھینا جھپٹی اور قتل غارت و گری کی وارداتوں کا سلسلہ گزشتہ ماہ ستمبر میں بھی بدستور جاری رہا۔
رواں سال 21 اگست کو نئے آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ جبکہ گزشتہ ماہ 6 ستمبر کو کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا جس کے بعد میرٹ کے نام پر زونل ڈی آئی جیز ، ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز اور شہر کے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز اور ایس ڈی پی اوز کی تبدیلی کے باوجود شہر میں لوٹ مار کا بازار گرم رہا
اس دوران شہری کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں و موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیئے گئے۔
پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ماتحت افسران کے ہمراہ اجلاسوں میں پیش کی جانے والی کارکردگی رپورٹس میں تو شہر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی پرامن اور آئیڈل بتائی جاتی ہے لیکن زمینی حقائق اس کے بلکل برعکس ہوتے ہیں ، شہری نہ تو گھروں میں محفوظ ہیں اور نہ ہی سڑکوں ، دکانوں اور دفاتر میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔
شہر میں روزانہ کی بنیاد پر شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر نہ صرف زخمی بلکہ زندگی سے محروم ہو رہے ہیں ، شہری جانی نقصان کے ساتھ ساتھ نقدی ، موبائل فونز ، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں سمیت دیگر سامان سے بھی محروم کر دیئے جا رہے ہیں۔
ایک جانب پولیس کے مبینہ مقابلوں میں اسٹریٹ کرمنلز سمیت دیگر جرائم پیشہ عناصر کو زخمی حالت میں ان کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار کرنے کا بھی سلسلہ چل رہا ہے تو دوسری جانب شہر بھر میں دنداناتے ہوئے ڈاکوؤں کے گروہ پولیس کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا بھی بھرپور احساس دلا رہے ہیں۔
سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ ستمبر میں شہری مجموعی طور پر کروڑوں روپے مالیت کی 207 گاڑیوں سے محروم کر دیئے گئے جس میں 15 گاڑیاں چھینی اور 192 گاڑیوں کو چوری کرلیا گیا جبکہ متوسط طبقے کی سواری موٹر سائیکلوں کی چھینا جھپٹی عروج پر رہی اور گزشتہ ماہ ستمبر کے 30 روز کے دوران شہری مجموعی طور پر 5 ہزار 399 موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیئے گئے جس میں 730 موٹر سائیکلوں کو ملزمان نے شہر کے مختلف علاقوں سے انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ چھین لیا جبکہ 4 ہزار 669 موٹر سائیکلوں کو چوری کرلیا گیا۔
اسی طرح سے گزشتہ ماہ کے 30 روز کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے دوران شہریوں سے کروڑوں روپے مالیت کے 2 ہزار 464 موبائل فون چھین لیے گئے ۔
شہر میں قتل و غارت گری کے دوران مجموعی طور پر 62 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ، شہر میں اغوا برائے تاوان کا ایک جبکہ بھتہ خوری کے 2 کیس رپورٹ ہوئے ۔
رواں سال 21 اگست کو نئے آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ جبکہ گزشتہ ماہ 6 ستمبر کو کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا جس کے بعد میرٹ کے نام پر زونل ڈی آئی جیز ، ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز اور شہر کے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز اور ایس ڈی پی اوز کی تبدیلی کے باوجود شہر میں لوٹ مار کا بازار گرم رہا
اس دوران شہری کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں و موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیئے گئے۔
پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ماتحت افسران کے ہمراہ اجلاسوں میں پیش کی جانے والی کارکردگی رپورٹس میں تو شہر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی پرامن اور آئیڈل بتائی جاتی ہے لیکن زمینی حقائق اس کے بلکل برعکس ہوتے ہیں ، شہری نہ تو گھروں میں محفوظ ہیں اور نہ ہی سڑکوں ، دکانوں اور دفاتر میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔
شہر میں روزانہ کی بنیاد پر شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر نہ صرف زخمی بلکہ زندگی سے محروم ہو رہے ہیں ، شہری جانی نقصان کے ساتھ ساتھ نقدی ، موبائل فونز ، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں سمیت دیگر سامان سے بھی محروم کر دیئے جا رہے ہیں۔
ایک جانب پولیس کے مبینہ مقابلوں میں اسٹریٹ کرمنلز سمیت دیگر جرائم پیشہ عناصر کو زخمی حالت میں ان کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار کرنے کا بھی سلسلہ چل رہا ہے تو دوسری جانب شہر بھر میں دنداناتے ہوئے ڈاکوؤں کے گروہ پولیس کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا بھی بھرپور احساس دلا رہے ہیں۔
سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ ستمبر میں شہری مجموعی طور پر کروڑوں روپے مالیت کی 207 گاڑیوں سے محروم کر دیئے گئے جس میں 15 گاڑیاں چھینی اور 192 گاڑیوں کو چوری کرلیا گیا جبکہ متوسط طبقے کی سواری موٹر سائیکلوں کی چھینا جھپٹی عروج پر رہی اور گزشتہ ماہ ستمبر کے 30 روز کے دوران شہری مجموعی طور پر 5 ہزار 399 موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیئے گئے جس میں 730 موٹر سائیکلوں کو ملزمان نے شہر کے مختلف علاقوں سے انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ چھین لیا جبکہ 4 ہزار 669 موٹر سائیکلوں کو چوری کرلیا گیا۔
اسی طرح سے گزشتہ ماہ کے 30 روز کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے دوران شہریوں سے کروڑوں روپے مالیت کے 2 ہزار 464 موبائل فون چھین لیے گئے ۔
شہر میں قتل و غارت گری کے دوران مجموعی طور پر 62 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ، شہر میں اغوا برائے تاوان کا ایک جبکہ بھتہ خوری کے 2 کیس رپورٹ ہوئے ۔