عمران خان کی فیملی وکلا اور معالج سے جیل میں ملاقات کیلیے درخواست دائر
ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے 25 ستمبر کے فیصلے میں استدعا پر کوئی حکم جاری نہیں کیا، حکمنامے میں ترمیم کی جائے، درخواست
چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی، وکلا اور ذاتی معالج سے جیل میں ملاقات کی اجازت کے لیے انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی گئی۔
عمران خان کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا 25 ستمبر کا حکم نامہ چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 ستمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بہتر کلاس کی سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی، وکلا اور معالج سے ملاقات کی استدعا پر کوئی حکم جاری نہیں کیا۔
وکیل شیر افضل مروت کی جانب سے درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنوں کی ملاقات کے لیے پیر کا روز مقرر کیا گیا ہے۔ عمران خان کی وکلا سے ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مقرر کیا گیا ہے۔ جیل انتظامیہ کی جانب سے ہفتے میں صرف 2 روز ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات میں صرف 4 وکلا کو ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سنگل بینچ کے 25 ستمبر کے حکم نامے میں ترمیم کرکے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ درخواست میں سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
عمران خان کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا 25 ستمبر کا حکم نامہ چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 ستمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بہتر کلاس کی سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی، وکلا اور معالج سے ملاقات کی استدعا پر کوئی حکم جاری نہیں کیا۔
وکیل شیر افضل مروت کی جانب سے درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنوں کی ملاقات کے لیے پیر کا روز مقرر کیا گیا ہے۔ عمران خان کی وکلا سے ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مقرر کیا گیا ہے۔ جیل انتظامیہ کی جانب سے ہفتے میں صرف 2 روز ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات میں صرف 4 وکلا کو ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سنگل بینچ کے 25 ستمبر کے حکم نامے میں ترمیم کرکے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ درخواست میں سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔