کراچی چیمبر کا حکومت کی جانب سے صنعتوں کوسستی بجلی فراہم کرنے پر آمادگی کا خیرمقدم
بجلی کے نرخوں میں رعایت صنعتی پیداواری سرگرمیوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کا ذریعہ بنے گی، صدر کے سی سی آئی
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وفاقی حکومت کی جانب سے صنعتوں کو موسم سرما پیکیج کے تحت 4ماہ کے لیے اضافی کھپت کی بنیاد پر سستی بجلی فراہم کرنے پر آمادگی کا خیرمقدم کیا ہے۔
کراچی چیمبر کے صدر افتخار احمد شیخ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ صنعتی نرخوں کو حتمی شکل دینے کے لیے کے سی سی آئی کو آن بورڈلیا جائے تاکہ گھریلو صارفین کے لیے کراس سبسڈی کے مسئلے سے نمٹا جاسکے جس کی وجہ سے برآمدات کی مسابقت ختم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک حالیہ اجلاس میں کراچی چیمبر نے 18روپے فی کلو واٹ کے رعایتی بجلی ٹیرف پر اصرار کیا تھا لیکن کافی سوچ بچار کے بعد اصولی طور پر موسم سرما میں بڑھتی ہوئی کھپت پر 20 روپے فی کلو واٹ بجلی کا رعایتی ٹیرف پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وفاقی سیکریٹری نے مذکورہ اجلاس کے دوران اضافی کھپت کے لیے 7 ارب روپے جاری کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا مگر ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جیساکہ کے الیکٹرک نے 7 ارب روپے کے حوالے سے کوئی ایڈجسٹمنٹ اب تک نہیں کی جس کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی کھپت پر صنعتی ٹیرف متعارف کرانے کے لیے یہ عمل دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر یہ واقعی ضروری ہے تو کے سی سی آئی جس نے پہلے ہی اس تناظر میں بہت زیادہ ہوم ورک کیا ہوا ہے، اسے بھی موسم سرما پیکیج کے تحت صنعتی ٹیرف کا فیصلہ کرنے کے لیے فریق بنایا جائے۔
انہوں نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی کوششوں کو سراہتے اور اقدامات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ گیس ٹیرف لاگت پر مبنی ہونا چاہیے جبکہ کراس سبسڈی کو فوری طور پر ختم کردیا جانا چاہیے تاکہ پاکستانی برآمدکنندگان اپنے علاقائی حریفوں کا مقابلہ کرسکیں اور بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی برآمدات میں حصہ داری کو بہتر بناسکیں۔
افتخار احمد شیخ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صنعتی گیس کے نرخوں میں کراس سبسڈی کی بندش کے ساتھ بڑھتی ہوئی کھپت پر بجلی کے نرخوں میں رعایت صنعتی پیداواری سرگرمیوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کے ذریعے یقیناً حکومت کے ریونیو میں اضافے اور روزگار کے وافر مواقع کے ساتھ ساتھ ملک کی بیمار معیشت کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے گی۔
کراچی چیمبر کے صدر افتخار احمد شیخ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ صنعتی نرخوں کو حتمی شکل دینے کے لیے کے سی سی آئی کو آن بورڈلیا جائے تاکہ گھریلو صارفین کے لیے کراس سبسڈی کے مسئلے سے نمٹا جاسکے جس کی وجہ سے برآمدات کی مسابقت ختم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک حالیہ اجلاس میں کراچی چیمبر نے 18روپے فی کلو واٹ کے رعایتی بجلی ٹیرف پر اصرار کیا تھا لیکن کافی سوچ بچار کے بعد اصولی طور پر موسم سرما میں بڑھتی ہوئی کھپت پر 20 روپے فی کلو واٹ بجلی کا رعایتی ٹیرف پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وفاقی سیکریٹری نے مذکورہ اجلاس کے دوران اضافی کھپت کے لیے 7 ارب روپے جاری کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا مگر ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جیساکہ کے الیکٹرک نے 7 ارب روپے کے حوالے سے کوئی ایڈجسٹمنٹ اب تک نہیں کی جس کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی کھپت پر صنعتی ٹیرف متعارف کرانے کے لیے یہ عمل دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر یہ واقعی ضروری ہے تو کے سی سی آئی جس نے پہلے ہی اس تناظر میں بہت زیادہ ہوم ورک کیا ہوا ہے، اسے بھی موسم سرما پیکیج کے تحت صنعتی ٹیرف کا فیصلہ کرنے کے لیے فریق بنایا جائے۔
انہوں نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی کوششوں کو سراہتے اور اقدامات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ گیس ٹیرف لاگت پر مبنی ہونا چاہیے جبکہ کراس سبسڈی کو فوری طور پر ختم کردیا جانا چاہیے تاکہ پاکستانی برآمدکنندگان اپنے علاقائی حریفوں کا مقابلہ کرسکیں اور بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی برآمدات میں حصہ داری کو بہتر بناسکیں۔
افتخار احمد شیخ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صنعتی گیس کے نرخوں میں کراس سبسڈی کی بندش کے ساتھ بڑھتی ہوئی کھپت پر بجلی کے نرخوں میں رعایت صنعتی پیداواری سرگرمیوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کے ذریعے یقیناً حکومت کے ریونیو میں اضافے اور روزگار کے وافر مواقع کے ساتھ ساتھ ملک کی بیمار معیشت کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے گی۔