پشاور ہائیکورٹ کا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 6 ہفتوں میں دوبارہ لینے کا حکم
ہائیکوٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، صوبائی کابینہ کا دوبارہ ٹیسٹ لینے کا فیصلہ برقرار
پشاورہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ منسوخی کے صوبائی حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے چھ ہفتوں میں دوبارہ ٹیسٹ کے انعقاد کا حکم جاری کردیا اور اس ضمن دائر رٹ درخواستوں کو نمٹا دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشدعلی نے کچھ دن قبل درخواستوں پر محفوظ فیصلہ جاری کیا۔ جسے جسٹس سید ارشد علی نے لکھا ہے۔
فیصلے میں صوبائی حکومت کی جانب سے 6 ہفتوں میں ٹیسٹ دوبارہ کرانے کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا اور قرار دیا گیا ہے کی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ٹیسٹ میں بڑے پیمانے پر جدید الیکٹرانک آلات کا استعمال ہوا۔ صوبائی حکومت کی جی آئی ٹی نے بڑے پیمانے پر نقل کو بے نقاب کیا۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جی آئی ٹی رپورٹ کے بعد حکومت نے دوبارہ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا، کابینہ کی منظوری کے بعد معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتے لہذا کابینہ کے فیصلہ کے مطابق 6 ہفتوں کے اندر شفاف ٹیسٹ کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ ٹیسٹ میں نقل کے واقعات کے بعد صوبائی حکومت نے دوبارہ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس دوران اگر ایک طرف پشاور ہائیکورٹ میں ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے لیے کئی درخواستیں عدالت میں دائر ہوئی تو دوسری جانب ٹیسٹ میں کامیاب امیدواروں نے ٹیسٹ دوبارہ انعقاد نہ کرانے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کردی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلے میں ٹیسٹ سے متعلق 70 سے زائد درخواستوں کو بھی نمٹا دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشدعلی نے کچھ دن قبل درخواستوں پر محفوظ فیصلہ جاری کیا۔ جسے جسٹس سید ارشد علی نے لکھا ہے۔
فیصلے میں صوبائی حکومت کی جانب سے 6 ہفتوں میں ٹیسٹ دوبارہ کرانے کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا اور قرار دیا گیا ہے کی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ٹیسٹ میں بڑے پیمانے پر جدید الیکٹرانک آلات کا استعمال ہوا۔ صوبائی حکومت کی جی آئی ٹی نے بڑے پیمانے پر نقل کو بے نقاب کیا۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جی آئی ٹی رپورٹ کے بعد حکومت نے دوبارہ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا، کابینہ کی منظوری کے بعد معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتے لہذا کابینہ کے فیصلہ کے مطابق 6 ہفتوں کے اندر شفاف ٹیسٹ کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ ٹیسٹ میں نقل کے واقعات کے بعد صوبائی حکومت نے دوبارہ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس دوران اگر ایک طرف پشاور ہائیکورٹ میں ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے لیے کئی درخواستیں عدالت میں دائر ہوئی تو دوسری جانب ٹیسٹ میں کامیاب امیدواروں نے ٹیسٹ دوبارہ انعقاد نہ کرانے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کردی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلے میں ٹیسٹ سے متعلق 70 سے زائد درخواستوں کو بھی نمٹا دیا۔