ڈالر کی قیمت 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 281 روپے 65پیسے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 280 روپے پچاس پیسے پر پہنچ گئی
غیر قانونی تجارتی سرگرمیوں اور کرنسی و اشیا کی اسمگنگ کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے باعث ڈالر کی قیمت 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی غیرقانونی تجارتی سرگرمیوں کرنسی و اشیاء کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاون جاری رہنے کے بیان، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے عالمی برادری کے اعلان کردہ 10ارب ڈالر میں سے رواں سال 3.5 ارب ڈالر آنے جیسے عوامل کے باعث پیر کو بھی ڈالر بیک فٹ پر رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک 6 ماہ کے وقفے کے بعد 282روپے سے نیچے آگئے۔ اوپن ریٹ بھی 281 روپے سے نیچے آگیا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ایک موقع پر ڈالر کی قدر 1 روپے 23 پیسے کی کمی سے 281 روپے 45 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم وقفے وقفے سے درآمدی نوعیت کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1 روپے 03 پیسے کی کمی سے 281 روپے 65پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1 روپے کی کمی سے 280روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
آرمی چیف کی اسمگلنگ اور غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کے واضح پیغام سے ذخیرہ اندوزوں کو ڈالر کی قدر میں تسلسل سے کمی پر یقین ہوگیا ہے اور انکی جانب سے ڈالر کی فروخت بڑھتی جارہی ہے، اسی طرح پاکستان کسٹمز، ایف آئی اے اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی جانب سے بھی انسداد اسمگلنگ کی سرگرمیاں انٹیلیجنس بیسڈ کاروائیوں سے اسمگلروں کی سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں جس سے مارکیٹوں میں ڈالر کے طلبگار انتہائی محدود ہوگئے ہیں جبکہ فروخت کنندگان کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے نومبر میں آئی ایم ایف کی آمد کے دو ہفتوں بعد 700ملین ڈالر مالیت کی اگلی قسط کا اجرا بھی یقینی ہوگیا ہے جبکہ ایشین انفرااسٹرکچرل انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے بھی 250ملین ڈالر آنے کی خبریں زیرگردش ہیں، ان عوامل کے سبب ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی سپلائی بہتر ہوگئی ہے اور ڈالر کی نسبت یومیہ بنیادوں پر پاکستانی روپیہ تگڑا ہورہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی غیرقانونی تجارتی سرگرمیوں کرنسی و اشیاء کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاون جاری رہنے کے بیان، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے عالمی برادری کے اعلان کردہ 10ارب ڈالر میں سے رواں سال 3.5 ارب ڈالر آنے جیسے عوامل کے باعث پیر کو بھی ڈالر بیک فٹ پر رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک 6 ماہ کے وقفے کے بعد 282روپے سے نیچے آگئے۔ اوپن ریٹ بھی 281 روپے سے نیچے آگیا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ایک موقع پر ڈالر کی قدر 1 روپے 23 پیسے کی کمی سے 281 روپے 45 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم وقفے وقفے سے درآمدی نوعیت کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1 روپے 03 پیسے کی کمی سے 281 روپے 65پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1 روپے کی کمی سے 280روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
آرمی چیف کی اسمگلنگ اور غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کے واضح پیغام سے ذخیرہ اندوزوں کو ڈالر کی قدر میں تسلسل سے کمی پر یقین ہوگیا ہے اور انکی جانب سے ڈالر کی فروخت بڑھتی جارہی ہے، اسی طرح پاکستان کسٹمز، ایف آئی اے اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی جانب سے بھی انسداد اسمگلنگ کی سرگرمیاں انٹیلیجنس بیسڈ کاروائیوں سے اسمگلروں کی سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں جس سے مارکیٹوں میں ڈالر کے طلبگار انتہائی محدود ہوگئے ہیں جبکہ فروخت کنندگان کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے نومبر میں آئی ایم ایف کی آمد کے دو ہفتوں بعد 700ملین ڈالر مالیت کی اگلی قسط کا اجرا بھی یقینی ہوگیا ہے جبکہ ایشین انفرااسٹرکچرل انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے بھی 250ملین ڈالر آنے کی خبریں زیرگردش ہیں، ان عوامل کے سبب ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی سپلائی بہتر ہوگئی ہے اور ڈالر کی نسبت یومیہ بنیادوں پر پاکستانی روپیہ تگڑا ہورہا ہے۔