امید ہے نریندر مودی اپنا رویہ تبدیل کرلیں گے طارق عظیم
دیگر ملکوں کے سربراہوں نے جذبہ خیرسگالی کے طورپر نریندرمودی کو مبارکباد کا ٹیلی فون کیا، طارق عظیم
سینیٹر طارق عظیم نے کہا ہے کہ نریندرمودی کو مبارکباد کا ٹیلی فون صرف وزیراعظم نوازشریف نے ہی نہیں کیا بلکہ ان کو اور بھی ملکوں کے سربراہوں نے جذبہ خیرسگالی کے طورپر فون کیا ہے۔
بھارتی الیکشن کے حوالے سے ایکسپریس نیوزکے خصوصی پروگرام میں میزبان ایاز خان سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ نریندر مودی نے انتخابی مہم میں جو بھی کہا وہ جوش خطابت ہوسکتا ہے لیکن امید کرتے ہیں کہ ذمے داری سنبھالنے کے بعد وہ اپنا رویہ تبدیل کرلیں گے۔ جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ نے کہا کہ ملک اور قوم کا ایک وقار ہوتا ہے جس کی حفاظت لیڈر کرتے ہیں۔ نوازشریف نے مودی کو مبارکباد کا ٹیلی فون کرکے جلد بازی کی ہے۔ ان کو تحمل سے کام لینا چاہیئے تھا۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ طبل جنگ بجادیں لیکن ہمیں سمجھداری سے آگے بڑھنا چاہیئے۔ یہ ممکن ہے کہ نریندر مودی کے رویے میں تبدیلی آئے جس کی توقع نہیں ہے۔
آئی ایس آئی کے حق میں جو فضا ہے وہ اس لئے ہے کہ وہ بھارت کے مقابلے کی ہے ۔ تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ بھارت میں اگر کوئی پی ایچ ڈی بھی ہو تو وہ مہورت نکلوانے پر یقین رکھتا ہے۔ دنیا کی بڑی جمہوریت بھی ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ جھونپڑیاں بھی وہیں ہیں، بھارت پولرائز ہورہا ہے ۔ وہاں پر اگر شودر یا دلت الگ ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ الگ نہیں ہوپاتے دلت اور مسلمان اقلیتوں میں سب سے زیادہ غربت ہے۔ کشمیر بنیادی طور پر نہرو خاندان کی ساکھ کا معاملہ ہے۔ وہ خود کشمیری پنڈت ہیں ان کی اس خطے سے بہت وابستگی ہے۔ مسئلہ کشمیر حل تو نہیں ہوگا لیکن کسی راستے پر بات ضرور ہوسکتی ہے۔ تجزیہ نگار لطیف چوہدری نے کہا کہ نریندر مودی کی فتح میں تبدیلی کے نعرے نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔
بھارتی الیکشن کے حوالے سے ایکسپریس نیوزکے خصوصی پروگرام میں میزبان ایاز خان سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ نریندر مودی نے انتخابی مہم میں جو بھی کہا وہ جوش خطابت ہوسکتا ہے لیکن امید کرتے ہیں کہ ذمے داری سنبھالنے کے بعد وہ اپنا رویہ تبدیل کرلیں گے۔ جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ نے کہا کہ ملک اور قوم کا ایک وقار ہوتا ہے جس کی حفاظت لیڈر کرتے ہیں۔ نوازشریف نے مودی کو مبارکباد کا ٹیلی فون کرکے جلد بازی کی ہے۔ ان کو تحمل سے کام لینا چاہیئے تھا۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ طبل جنگ بجادیں لیکن ہمیں سمجھداری سے آگے بڑھنا چاہیئے۔ یہ ممکن ہے کہ نریندر مودی کے رویے میں تبدیلی آئے جس کی توقع نہیں ہے۔
آئی ایس آئی کے حق میں جو فضا ہے وہ اس لئے ہے کہ وہ بھارت کے مقابلے کی ہے ۔ تجزیہ نگار اوریا مقبول جان نے کہا کہ بھارت میں اگر کوئی پی ایچ ڈی بھی ہو تو وہ مہورت نکلوانے پر یقین رکھتا ہے۔ دنیا کی بڑی جمہوریت بھی ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ جھونپڑیاں بھی وہیں ہیں، بھارت پولرائز ہورہا ہے ۔ وہاں پر اگر شودر یا دلت الگ ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ الگ نہیں ہوپاتے دلت اور مسلمان اقلیتوں میں سب سے زیادہ غربت ہے۔ کشمیر بنیادی طور پر نہرو خاندان کی ساکھ کا معاملہ ہے۔ وہ خود کشمیری پنڈت ہیں ان کی اس خطے سے بہت وابستگی ہے۔ مسئلہ کشمیر حل تو نہیں ہوگا لیکن کسی راستے پر بات ضرور ہوسکتی ہے۔ تجزیہ نگار لطیف چوہدری نے کہا کہ نریندر مودی کی فتح میں تبدیلی کے نعرے نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔