کراچی میں موجود افغان علاقوں سے افغان شہریوں کا انخلا
افغان مہاجرین اپنے اہلخانہ سمیت بسوں کے ذریعے چمن کے راستے افغانستان روانہ ہو رہے ہیں
شہر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے بعد بڑی تعداد میں افغان مہاجرین نے اپنے ملک واپس جانے کی تیاریاں شروع کر دیں۔
سہراب گوٹھ ، سپر ہائی وے افغان بستی ، کوچی کیمپ اور اتحاد ٹاؤن سمیت شہر میں موجود دیگر افغان علاقوں سے لوگوں کا انخلا شروع ہوگیا۔
افغان مہاجرین اپنے اہلخانہ سمیت بسوں کے ذریعے چمن کے راستے افغانستان روانہ ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے سہراب گوٹھ بس اڈے پر افغان باشندوں کی بڑی تعداد اپنے ساز و سامان کے ساتھ بسوں میں افغانستان واپس جانے کے لیے روانہ ہوئی جبکہ بسوں کے ذریعے کراچی سے چمن باڈرتک کا کرایہ 7 ہزار روپے وصول کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 3 اکتوبر کو نگراں وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا جس کے بعد یکم نومبر سے وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی گرفتاری اور جبری ملک بدری یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرینگے۔
یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے کاروبار اور جائیدادیں ضبط بھی کرلی جائینگی اور اس غیر قانونی کاروبار کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائیگی۔
سہراب گوٹھ ، سپر ہائی وے افغان بستی ، کوچی کیمپ اور اتحاد ٹاؤن سمیت شہر میں موجود دیگر افغان علاقوں سے لوگوں کا انخلا شروع ہوگیا۔
افغان مہاجرین اپنے اہلخانہ سمیت بسوں کے ذریعے چمن کے راستے افغانستان روانہ ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے سہراب گوٹھ بس اڈے پر افغان باشندوں کی بڑی تعداد اپنے ساز و سامان کے ساتھ بسوں میں افغانستان واپس جانے کے لیے روانہ ہوئی جبکہ بسوں کے ذریعے کراچی سے چمن باڈرتک کا کرایہ 7 ہزار روپے وصول کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 3 اکتوبر کو نگراں وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا جس کے بعد یکم نومبر سے وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی گرفتاری اور جبری ملک بدری یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرینگے۔
یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے کاروبار اور جائیدادیں ضبط بھی کرلی جائینگی اور اس غیر قانونی کاروبار کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائیگی۔