متحدہ کے4 کارکنوں کا قتل تحقیقات کیلئے شاہدحیات نے آئی جی سندھ کوخط ارسال کردیا

ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کے بھی صرف 2 ہی اجلاس ہوئے

ہائی پروفائل کیسزمیں تحقیقاتی ٹیمیں بنانے کامقصدحکومت پردبائوکم کرناہوتاہے،تفتیشی ذرائع ۔ فوٹو: فائل

میمن گوٹھ میں متحدہ قومی موومنٹ کے4کارکنوں کے قتل کی اعلیٰ پیمانے پرتحقیقات کے لیے جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم بنانے کیلیے کراچی پولیس کے سربراہ شاہدحیات نے آئی جی سندھ کوخط ارسال کیا ہے۔


جس میں ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ،ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ ، ایس ایس پی ساؤتھ ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ ون اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے تاہم ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کی جانب سے جاری کیے جانے والے لیٹرکے باوجودجوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کاقیام عمل میں نہیں آسکا۔30 اپریل کو میمن گوٹھ نیشنل ہائی وے لنک روڈ کے قریب سے متحدہ قومی موومنٹ کے 4کارکنوں فیضان ،صمید ، سلمان اور علی حیدر کی لاشیں ملیں تھیں جنھیں 12 اور 13 اپریل کی درمیانی شب ابوالحسن اصفہانی روڈ کنٹری ٹاور کے قریب سے سادہ لباس ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لیا تھا جبکہ ان کے ہمراہ 2کارکن ضیاالرحمٰن اور صہیب بھی تھے ۔

جن کا آج تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔واقعے کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ اقبال محمود کی ہدایت پر ایک تحقیقاتی کمیٹی ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کی سربراہی میں بنائی گئی جس کے 2اجلاس توضرورہوئے تاہم کارکنان کے اغوا اور قتل میں ملوث ملزمان کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ڈائریکٹر جنرل رینجرزمیجر جنرل رضوان اختر نے متحدہ کے کارکنوں کے اغوا اور قتل کی گتھی سلجھانے کے لیے اپنے زیرکمان خصوصی یونٹ کوبھی حکم دیا تھاجبکہ انھوں نے کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کے ہمراہ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان کی میمن گوٹھ کے جس مقام سے لاشیں ملی تھیں وہاں کا معائنہ بھی کیا۔
Load Next Story