شیخ رشید بازیابی کی آر پی او پنڈی کو 8 دن کی آخری مہلت
ہائی کورٹ کا سی پی او، ایک ڈی ایس پی اور چار ایس ایچ اوز کے خلاف انکوائری اور قانونی کارروائی کا حکم
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بازیابی کیس میں ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے ریجنل پولیس آفیسر راولپنڈی کو 8 دن کی آخری مہلت دے دی جب کہ سی پی او، ایک ڈی ایس پی اور چار ایس ایچ اوز کے خلاف انکوائری اور قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی گمشدگی کے خلاف پٹیشن کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت شروع ہوتے ہی ریجنل پولیس آفیسر خرم علی سے استفسار کیا کہ آر پی او صاحب کیا پیش رفت ہے؟ اس پر آر پی او نے جواب دیا کہ سر مجھے دس دن کا وقت دے دیں۔
عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی 24 دن کی کارکردگی زیرو ہے اس کارکردگی پر آپ کو کیسے وقت دیا جائے؟ عدالت نے پوچھا سی پی او کہاں ہے؟ آر پی او نے بتایا کہ وہ موجود ہے، جج نے کہا سی پی او تو بیان حلفی میں باقاعدہ ملزم نامزد ہے، آر پی او نے کہا کہ سر آخری بار دس دن کی مہلت دے دیں مثبت پیش رفت ہوگی۔
پٹیشنر وکیل نے دس دن کی مہلت کو معاملہ طول دینے کی پالیسی قرار دیا اور کہا کہ صرف دو دن دیئے جائیں یا سی پی او، ایس ایس پی آپریشن، ڈی ایس پی، چار ایس ایچ اوز کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ آخری مہلت مانگی گئی ہے اس لیے دس دن کی تو نہیں لیکن آٹھ روز کی مہلت دے دیتے ہیں، آئندہ تاریخ 18 اکتوبر تک سابق وزیر داخلہ بازیاب نہ ہوئے تو سخت قانونی حکم جاری کر دیا جائے گا۔
جج نے آر پی او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشنر نے بیان حلفی جمع کرا دیا ہے کہ کن افسران نے انہیں گرفتار کیا، سی ڈی آرز بھی دے دیئے ہیں، یہ بیان حلفی اور سی ڈی آر عدالت اپنے ریکارڈ سے آپ کو فراہم کرتی ہے، اپنی شہرت کے مطابق بیان حلفی کے ایک ایک لفظ کی انکوائری کرنے ہے، اگر مقدمہ بنتا ہے تو تمام پولیس افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
عدالت نے بعدازاں سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی گمشدگی کے خلاف پٹیشن کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت شروع ہوتے ہی ریجنل پولیس آفیسر خرم علی سے استفسار کیا کہ آر پی او صاحب کیا پیش رفت ہے؟ اس پر آر پی او نے جواب دیا کہ سر مجھے دس دن کا وقت دے دیں۔
عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی 24 دن کی کارکردگی زیرو ہے اس کارکردگی پر آپ کو کیسے وقت دیا جائے؟ عدالت نے پوچھا سی پی او کہاں ہے؟ آر پی او نے بتایا کہ وہ موجود ہے، جج نے کہا سی پی او تو بیان حلفی میں باقاعدہ ملزم نامزد ہے، آر پی او نے کہا کہ سر آخری بار دس دن کی مہلت دے دیں مثبت پیش رفت ہوگی۔
پٹیشنر وکیل نے دس دن کی مہلت کو معاملہ طول دینے کی پالیسی قرار دیا اور کہا کہ صرف دو دن دیئے جائیں یا سی پی او، ایس ایس پی آپریشن، ڈی ایس پی، چار ایس ایچ اوز کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ آخری مہلت مانگی گئی ہے اس لیے دس دن کی تو نہیں لیکن آٹھ روز کی مہلت دے دیتے ہیں، آئندہ تاریخ 18 اکتوبر تک سابق وزیر داخلہ بازیاب نہ ہوئے تو سخت قانونی حکم جاری کر دیا جائے گا۔
جج نے آر پی او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشنر نے بیان حلفی جمع کرا دیا ہے کہ کن افسران نے انہیں گرفتار کیا، سی ڈی آرز بھی دے دیئے ہیں، یہ بیان حلفی اور سی ڈی آر عدالت اپنے ریکارڈ سے آپ کو فراہم کرتی ہے، اپنی شہرت کے مطابق بیان حلفی کے ایک ایک لفظ کی انکوائری کرنے ہے، اگر مقدمہ بنتا ہے تو تمام پولیس افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
عدالت نے بعدازاں سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔