معدوم ہوتے پودے ادویات ناپید ہونے کے لیے خطرہ قرار
پودوں کی معدومیت کے سبب انسان مستقبل میں ادویات حاصل کرنے کے ذریعے کا ایک بڑا حصہ کھونے جارہا ہے، ماہرین
سائنس دانوں کی جانب سے پیش کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق متعدد پودوں کے معدوم ہونے کی وجہ سے مستقبل میں نصف کے قریب ادویات ناپید ہونے کے خطرات ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق زمین پر موجود پھول دار پودوں کی نصف تعداد (تقریباً 1 لاکھ) معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
زیادہ تر ادویات پودوں سے حاصل ہونے والے مرکبات پر مبنی ہوتی ہیں۔ سائنس دانوں کے اندازے کے مطابق 45 فی صد پھول دار پودوں کومعدومیت کے خطرات لاحق ہیں جس کا مطلب ہے کہ انسان مستقبل میں ادویات حاصل کرنے کے ذریعے کا ایک بڑا حصہ کھونے جارہا ہے۔
رائل بوٹنیکل گارڈن کیو کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ وہ پودے بھی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں جو ابھی دریافت بھی نہیں ہوئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق چار میں سے تین غیر دریافت شدہ پودے خطرات سے دوچار ہیں۔
یہ تخمینہ ہر سال 2500 نئے پودوں کی دریافت پر مبنی ہے اور ان میں اوسطاً تین چوتھائی تعداد کو فوری طور پر معدومیت کے خطرے سے دوچار کے طور پر شمار کر لیا گیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مستقبل کی دریافتوں کو بھی برابر کا خطرہ لاحق ہے۔
تجزیہ کار ڈاکٹر مٹلڈا براؤن کا کہنا تھا کہ محققین 1 لاکھ سے زائد پودوں کی اقسام کو دیکھ رہے ہیں جن کو معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔ یہ تعداد مملیوں، پرندوں، ریپٹائلز، مچھلیوں اور تمام قسم کے ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے جانداروں کی کل تعداد سے زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ 10 میں سے نو ادویات پودوں سے آتی ہیں تو ایسی صورتِ حال کی پیشِ نظر ہم اپنی ادویات کا نصف حصہ کھونے جارہے ہیں۔
ماہرینِ فنگئی کے اندازے کے مطابق دنیا میں تقریباً 25 لاکھ فنگئی کی اقسام ہیں جن میں سے 1 لاکھ 55 ہزار کو معدومیت کے خطرے سے دوچار کے طور پر پر شمار کیا گیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق زمین پر موجود پھول دار پودوں کی نصف تعداد (تقریباً 1 لاکھ) معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
زیادہ تر ادویات پودوں سے حاصل ہونے والے مرکبات پر مبنی ہوتی ہیں۔ سائنس دانوں کے اندازے کے مطابق 45 فی صد پھول دار پودوں کومعدومیت کے خطرات لاحق ہیں جس کا مطلب ہے کہ انسان مستقبل میں ادویات حاصل کرنے کے ذریعے کا ایک بڑا حصہ کھونے جارہا ہے۔
رائل بوٹنیکل گارڈن کیو کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ وہ پودے بھی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں جو ابھی دریافت بھی نہیں ہوئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق چار میں سے تین غیر دریافت شدہ پودے خطرات سے دوچار ہیں۔
یہ تخمینہ ہر سال 2500 نئے پودوں کی دریافت پر مبنی ہے اور ان میں اوسطاً تین چوتھائی تعداد کو فوری طور پر معدومیت کے خطرے سے دوچار کے طور پر شمار کر لیا گیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مستقبل کی دریافتوں کو بھی برابر کا خطرہ لاحق ہے۔
تجزیہ کار ڈاکٹر مٹلڈا براؤن کا کہنا تھا کہ محققین 1 لاکھ سے زائد پودوں کی اقسام کو دیکھ رہے ہیں جن کو معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔ یہ تعداد مملیوں، پرندوں، ریپٹائلز، مچھلیوں اور تمام قسم کے ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے جانداروں کی کل تعداد سے زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ 10 میں سے نو ادویات پودوں سے آتی ہیں تو ایسی صورتِ حال کی پیشِ نظر ہم اپنی ادویات کا نصف حصہ کھونے جارہے ہیں۔
ماہرینِ فنگئی کے اندازے کے مطابق دنیا میں تقریباً 25 لاکھ فنگئی کی اقسام ہیں جن میں سے 1 لاکھ 55 ہزار کو معدومیت کے خطرے سے دوچار کے طور پر پر شمار کیا گیا ہے۔