غیرقانونی ایکسچینج مارکیٹوں کیخلاف کریک ڈاؤن سے ترسیلات زر میں اضافہ

اگست کے مقابلے میں ستمبر میں ترسیلات زر 5 فیصد اضافے کیساتھ 2.20 ارب ڈالر رہیں

—فائل فوٹو

ستمبر میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر 2.20 ارب ڈالر رہیں، جو چھہ ماہ کی بلند ترین سطح ہے، جس کی بنیادی وجہ غیرقانونی ایکسچینج مارکیٹوں اور حوالہ ہنڈی کے خلاف کیے جانے والے آپریشنز ہیں۔

کریک ڈاؤن نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر قانونی ذرائع سے بھیجنے پر مجبور کردیا ہے، جس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی بہتری آنے کی توقعات پیدا ہوگئی ہیں تاہم ترسیلات زر مارکیٹ کی توقعات کے مقابلے میں کم رہیں۔

ماہرین نے ستمبر میں ترسیلات زر 2.30 ارب ڈالر سے 2.50 ارب ڈالر رہنے کی توقع ظاہر کی تھی، اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ترسیلات زر میں اگست کے مقابلے میں ستمبر میں 5 فیصد اضافہ ہوا، جو 2.09 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.20 ارب ڈالر ہوگئی ہیں، برطانیہ سے ترسیلات زر311 ملین ڈالر، امریکہ سے 263 ملین ڈالر، جبکہ دیگر ممالک سے 425 ملین ڈالر رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترسیلات زر کو قانونی ذرائع سے فروغ دینے کیلیے5 اسکیمز کا اعلان

توقع ہے کہ ترسیلات زر میں اضافے کا یہ رجحان آئندہ بھی برقرار رہے گا، تاہم، سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر 11فیصد کمی کے ساتھ 2.20 ارب ڈالر رہی، جو کہ گزشتہ سال کے ستمبر میں 2.48 ارب ڈالر تھی، رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر ترسیلات زر 20 فیصد کمی کے ساتھ 6.33 ارب ڈالر رہی، جو گزشتہ سال کی اسی سہہ ماہی کے دوران 7.89 ارب ڈالر رہی تھی۔


پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اللہ طارق نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کریک ڈاؤن کے نتیجے میں غیر قانونی مارکیٹیں ختم ہوگئی ہیں، جس کے نتیجے میں بیرون ملک مقیم پاکستانی قانونی ذرائع سے رقوم بھیج رہے ہیں، جس کی وجہ سے ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ترسیلات زر بھیجنے میں 10 سے 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، تاہم انھوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ترقی یافتہ ممالک میں شرح سود میں اضافوں کی وجہ سے ترسیلات زر توقع سے کم رہی ہے، معاشی بحران کی وجہ سے برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک سے ترسیلات زر میں معمولی کمی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 2023 میں ترسیلات زر میں 14 فیصد کمی ریکارڈ

انھوں نے بتایا کہ ان ممالک سے بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک کو ہونے والی ترسیلات زر میں بھی کمی دیکھی گئی ہے، آپٹیمس کیپیٹل منیجمنٹ کے تجزیہ کار معاذ اعظم نے کہا کہ اگلے ماہ سے ترسیلات زر میں مزید بہتری آئے گی کیوں کہ غیرقانونی ایکسچینج مارکیٹیں 5 ستمبر تک چلتی رہی ہیں، اور کریٹ ڈاؤن کا آغاز 6 اور 7 ستمبر سے کیا گیا تھا، اس لیے ستمبر میں کریک ڈاؤن کے بھرپور نتائج سامنے نہیں آئے۔

انھوں نے پیشگوئی کی کہ اگر کریک ڈاؤن جاری رہا اور غیرقانونی مارکیٹوں کو دوبارہ منظم نہ ہونے دیا گیا تو اکتوبر میں ترسیلات زر 2.40 سے 2.50 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
Load Next Story