شکارپورمیں ڈاکوؤں کا حملہ ایس ایچ او سمیت 5 اہل کاروں کو اغوا کرکے لے گئے

پولیس کو ڈاکو اغوا کرلیں تو عوام کا اللہ حافظ ہے، کیا جنگل کا قانون چل رہا ہے، نگراں وزیراعلیٰ سندھ کا اظہار برہمی

(فوٹو: فائل)

ڈاکو پولیس پکٹ پر حملہ کرکے ایس ایچ او سمیت 5 اہل کار اغوا کرکے لے گئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق خان پور کے علاقے کچے کوٹ شاہو میں پولیس پکٹ پر ڈاکوؤں نے حملہ کیا اور مبینہ طور پر ایس ایچ او کوٹ شاہو محبوب بروہی، ہیڈ محرر سمیت تمام اہل کاروں کو اغوا کرکے لے گئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق نامعلوم اغوا کار پولیس اہل کاروں کو لے کر کچے کے علاقے میں فرار ہوگئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی شکارپور پولیس میں بھگدڑ مچ گئی اور بھاری نفری کوٹ شاہو کچے کے علاقے میں طلب کر لی گئی۔


دریں اثنا نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے شکارپور میں ایس ایچ او کوٹ شاہو سمیت 5 اہل کاروں کے اغوا پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو فون اور شکارپور پہنچ کر مغویوں کی بازیابی کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ڈاکو اغوا کر کے لے جائیں تو عوام کی حفاظت کا اللہ حافظ ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا جنگل کا قانون چل رہا ہے یا پولیس سوئی ہوئی ہے؟۔ ایس ایس پیز اور ڈی آئی جیز گھروں میں بیٹھ کر پولیسنگ کرتے ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ ایسے پولیس افسران کی اس صوبے کو اور یہاں کے عوام کو کسی صورت ضرورت نہیں۔ انہوں نے ڈی آئی جی لاڑکانہ اور ایس ایس پی شکارپور کو وضاحت دینے کے احکامات جاری کیے۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایس ایچ او، ہیڈ محرر، اور پولیس اہلکار بازیاب نہیں ہوئے تو ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے مغوی پولیس اہل کاروں کو 3 دن کے اندر بازیاب کروانے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ میں خود تھانوں اور تمام پولیس افسران کے دفاتر کی انسپکشن کروں گا۔ جس ضلع یا تھانے میں قوانین کے مطابق کام نہیں ہوتا ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکوائری رپورٹ پیش کی جائے، کیا سارے پولیس اہلکار سو رہے تھے؟۔
Load Next Story