توہین مذہب پرجیو کیخلاف سنی اتحاد کونسل کی سپریم کورٹ میں درخواست

اگر جیو کی انتظامیہ ذمہ داروں کو فارغ کر دیتی تو درخواست دائر کرنے کی نوبت نہ آتی، صاحبزازہ حامد رضا


ویب ڈیسک May 17, 2014
پروگرام نشر کرنے پر جیو کو فوری طور پر بند کر دیا جائے، محمود اختر نقوی۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

LONDON: توہین آمیز پروگرام نشر کرنے پر سنی اتحاد کونسل نے جیو انتظامیہ کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور سید محمود اختر نقوی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں توہین آمیز پروگرام نشر کرنے پر جیو کے مالک میر شکیل الرحٰمن، شائستہ لودھی، اداکارہ وینا ملک اور ان کے شوہر اسد بشیر خٹک کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے خلاف آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت توہین مذہب کی کارروائی عمل میں لائی جائے، سپریم کورٹ لارجر بنچ تشکیل دے اور 20 مئی کو کیس کی سماعت کی جائے۔

صاحبزادہ حامد رضا کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جیو انتظامیہ نے توہین آمیز پروگرام نشر کر کے پوری امت مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے، اگر پیمرا اور جیو کی انتظامیہ ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے انھیں فارغ کر دیتے اور پروگرام کو بند کردیا جاتا تو آج سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی نوبت ہی نہ آتی۔

محمود اختر نقوی کا کہنا تھا کہ توہین آمیز مواد نشر کر کے توہین خلفائے راشدین، توہین صحابہ اور توہین اہل بیت کی گئی ہے، کوئی بھی پروگرام مالکان، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کی اجازت کے بغیر نشر ہی نہیں کیا جا سکتا، پروگرام نشر کرنے پر جیو کو فوری طور پر بند کر دیا جائے، جو فریق ملک سے باہر ہے اسے انٹر پول کی مدد سے فوری طور پر ملک میں لایا جائے۔

اس کے علاوہ کراچی، لاہور اور سکھر کی عدالتوں میں بھی جیو کے خلاف درخواستیں دائر کر دی گئیں ہیں جب کہ اسلام آباد اور شیخوپورہ میں عدالتوں نے پولیس کو جیو کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ دوسری جانب پنجاب بار نے بھی جیو کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے جیو کے رپورٹرز اور کیمرہ مین کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں