اسرائیل کو بے بس کردینے والے پُراسرارحملے کے منصوبہ ساز سے ملیے
کمانڈر الضیف کی صرف 3 تصاویر دستیاب ہیں اور وہ سرنگوں کی بھول بھلیوں میں زندگی گزار رہے ہیں
اسرائیل پر حماس کے پُراسرار حملے نے پوری دنیا کو چونکا کر رکھ دیا تھا یہ اتنا محتاط لیکن منظم حملہ تھا کہ دنیا کی نمبر ون آرمی ہونے کے دعویدار اسرائیلی فوجیوں کو اس وقت پتا چلا جب حماس کے جانباز ان کے سروں پر آن کھڑے ہوئے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے اسرائیل پر اچانک اور غیر متوقع حملے کی معلومات جیسے جیسے سامنے آرہی ہیں دنیا حیرت زدہ ہوتی جا رہی ہے اور اس حملے کے منصوبہ ساز نے عالمی توجہ حاصل کرلی ہے۔
اسرائیل پر آسمانی ابابیلیں بن کر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے حماس کے عسکری تنظیم القسام بریگیڈ کے کمانڈر الضیف ہیں جن کے بارے میں غیر مصدقہ معلومات تو بہت ہے لیکن مصدقہ تصاویر صرف تین ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : حماس نے آسمانی ابابیلیں بن کر اسرائیل کا غرور خاک میں ملایا؛ حیران کن انکشافات
اسرائیل کے 7 قاتلانہ حملوں میں معجزانہ طور پر زندہ بچ جانے والے الضیف کی ایک تصویر تب کی ہے جب وہ محض 20 سال کے تھے اور دوسری تصویر میں وہ نقاب لگائے ہوئے ہیں اور تیسری تصویر میں ان کا صرف سایہ ہے۔
القسام کے کمانڈر الضیف کی اہلیہ، بیٹی اور شیر خوار بیٹا 2014 میں اسرائیل کی بمباری میں شہید ہوچکے ہیں جب کہ الضیف اب بھی غزہ میں ہی کسی کیمرے، کسی جاسوسی آلات اور کسی انٹیلی جنس کی پکڑ میں نہ آنے والی سرنگوں کی بھول بھلیوں میں زندگی میں بسر کر رہے ہیں۔
اسرائیل پر اس پُراسرار حملے کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر الضیف نے مئی 2021 میں مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوجیوں کے حملے کے بعد منہ توڑ جواب دینے کے لیے شروع کی تھی۔
حماس کے خارجہ تعلقات کے سربراہ علی براکہ نے بھی تصدیق کی کہ ہم 2 سال سے اس حملے کی تیاری کر رہے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : اسرائیل کی طوفان الاقصیٰ آپریشن کے منصوبہ ساز کے گھر پر بمباری؛ 4 افراد شہید
یہی وجہ ہے اس آپریشن کو ''طوفان اقصیٰ'' کا نام دیا گیا۔ اس حملے کی منصوبہ بندی پر عمل کرنے کے لیے ایک فرضی بستی بھی بنائی گئی جس میں اسرائیلی ٹھکانے بھی بنائے جس پر حماس کے جانبازوں نے حملے کی پریکٹس کی۔
الضیف نے اسرائیل پر حملے کے لیے ایک ایسا منصوبہ بنایا جس سے اسرائیل کا دھیان بٹایا گیا اور اسے جان بوجھ کر ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کے جھانسے میں مبتلا رکھا۔
اسرائیل کو یہ یقین دلایا گیا کہ حماس حکومت اب اسرائیل کے ساتھ کوئی تنازع شروع کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی بلکہ اپنے عوام کے لیے اقتصادی اور معاشی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : حماس کے حملے میں 9 امریکی، 18 تھائی اور ارجنٹائن کے 7 شہری بھی ہلاک
حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل پر اپنی نوعیت کے اس منفرد اور تاریخی حملے کی تیاری کا فیصلہ القسام بریگیڈ کے کمانڈر الضیف نے غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے ساتھ مل کر تیار کیا تھا جسے اتنا خفیہ رکھا گیا تھا کہ حماس کے بھی مٹھی بھر رہنماؤں کو اس کا معلوم تھا۔
ایک علاقائی ذریعہ کے مطابق اس آپریشن کو اتنا خفیہ رکھا گیا تھا کہ اسرائیل کے سخت ترین حریف اور حماس کی مالی و فوجی مدد کرنے والے ایران کو بھی صرف یہ بتایا گیا تھا کہ حماس کسی بڑے آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے لیکن وہ کیا ہے اور کب کیا جائے گا اس سے ایران بھی بے خبر تھا۔
حماس کے ٹی وی چینل نے جب اعلان کیا کہ ہفتے کے روز القسام کے کمانڈر الضیف اہم تقریر کرنے والے ہیں تو فلسطینیوں کو معلوم ہوگیا تھا کہ کچھ بہت خاص اور اہم ہونے والا ہے کیوں کہ الضیف نہ تو منظر عام پر آتے ہیں اور نہ اس طرح خطاب کرتے ہیں۔
القسام کے کمانڈر الضیف نے ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا کہ آج اسرائیل کے الاقصیٰ پر حملے کا غصے کے اظہار کا دن ہے۔ ہمارے مجاہدو! آج آپ کا دن ہے کہ آپ اس مجرم (اسرائیل) کو اُس کا وقت ختم ہونے کا احساس دلائیں۔
دھیمی آواز میں بات کرتے ہوئے القسام کے کمانڈر نے مزید کہا کہ حماس نے اسرائیل کو بارہا متنبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم کو روکے، قیدیوں کو رہا کرے اور فلسطینی اراضی پر قبضے کو روکا جائے۔
یاد رہے کہ حماس کی عسکری تنظیم القسام بریگیڈ کے طوفان اقصیٰ حملے میں جانباز پیراگلائیڈرز کی مدد سے فضا میں اڑتے ہوئے سرحدیں عبور کرکے اسرائیلی سرزمین پر اترے اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے فوجی اڈوں اور خفیہ ٹھکانوں تک پہنچے۔
حماس کے حملے میں اب تک 1200 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں امریکی، برطانوی اور دیگر ممالک کے شہری بھی شامل ہیں جب کہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری میں 800 کے قریب شہید ہوگئے جن میں 140 بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کے گزشتہ شپ ایک رہائشی عمارت پر بمباری میں اقسام بریگیڈ کے کمانڈر الضیف کے بھائی اور خاندان کے دیگر 3 افراد شہید ہوگئے۔
کمانڈر الضیف کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے کو بھی 2014 میں اسرائیل نے ایک حملے میں شہید کردیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے اسرائیل پر اچانک اور غیر متوقع حملے کی معلومات جیسے جیسے سامنے آرہی ہیں دنیا حیرت زدہ ہوتی جا رہی ہے اور اس حملے کے منصوبہ ساز نے عالمی توجہ حاصل کرلی ہے۔
اسرائیل پر آسمانی ابابیلیں بن کر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے حماس کے عسکری تنظیم القسام بریگیڈ کے کمانڈر الضیف ہیں جن کے بارے میں غیر مصدقہ معلومات تو بہت ہے لیکن مصدقہ تصاویر صرف تین ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : حماس نے آسمانی ابابیلیں بن کر اسرائیل کا غرور خاک میں ملایا؛ حیران کن انکشافات
اسرائیل کے 7 قاتلانہ حملوں میں معجزانہ طور پر زندہ بچ جانے والے الضیف کی ایک تصویر تب کی ہے جب وہ محض 20 سال کے تھے اور دوسری تصویر میں وہ نقاب لگائے ہوئے ہیں اور تیسری تصویر میں ان کا صرف سایہ ہے۔
القسام کے کمانڈر الضیف کی اہلیہ، بیٹی اور شیر خوار بیٹا 2014 میں اسرائیل کی بمباری میں شہید ہوچکے ہیں جب کہ الضیف اب بھی غزہ میں ہی کسی کیمرے، کسی جاسوسی آلات اور کسی انٹیلی جنس کی پکڑ میں نہ آنے والی سرنگوں کی بھول بھلیوں میں زندگی میں بسر کر رہے ہیں۔
اسرائیل پر اس پُراسرار حملے کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر الضیف نے مئی 2021 میں مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوجیوں کے حملے کے بعد منہ توڑ جواب دینے کے لیے شروع کی تھی۔
حماس کے خارجہ تعلقات کے سربراہ علی براکہ نے بھی تصدیق کی کہ ہم 2 سال سے اس حملے کی تیاری کر رہے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : اسرائیل کی طوفان الاقصیٰ آپریشن کے منصوبہ ساز کے گھر پر بمباری؛ 4 افراد شہید
یہی وجہ ہے اس آپریشن کو ''طوفان اقصیٰ'' کا نام دیا گیا۔ اس حملے کی منصوبہ بندی پر عمل کرنے کے لیے ایک فرضی بستی بھی بنائی گئی جس میں اسرائیلی ٹھکانے بھی بنائے جس پر حماس کے جانبازوں نے حملے کی پریکٹس کی۔
الضیف نے اسرائیل پر حملے کے لیے ایک ایسا منصوبہ بنایا جس سے اسرائیل کا دھیان بٹایا گیا اور اسے جان بوجھ کر ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کے جھانسے میں مبتلا رکھا۔
اسرائیل کو یہ یقین دلایا گیا کہ حماس حکومت اب اسرائیل کے ساتھ کوئی تنازع شروع کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی بلکہ اپنے عوام کے لیے اقتصادی اور معاشی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : حماس کے حملے میں 9 امریکی، 18 تھائی اور ارجنٹائن کے 7 شہری بھی ہلاک
حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل پر اپنی نوعیت کے اس منفرد اور تاریخی حملے کی تیاری کا فیصلہ القسام بریگیڈ کے کمانڈر الضیف نے غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے ساتھ مل کر تیار کیا تھا جسے اتنا خفیہ رکھا گیا تھا کہ حماس کے بھی مٹھی بھر رہنماؤں کو اس کا معلوم تھا۔
ایک علاقائی ذریعہ کے مطابق اس آپریشن کو اتنا خفیہ رکھا گیا تھا کہ اسرائیل کے سخت ترین حریف اور حماس کی مالی و فوجی مدد کرنے والے ایران کو بھی صرف یہ بتایا گیا تھا کہ حماس کسی بڑے آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے لیکن وہ کیا ہے اور کب کیا جائے گا اس سے ایران بھی بے خبر تھا۔
حماس کے ٹی وی چینل نے جب اعلان کیا کہ ہفتے کے روز القسام کے کمانڈر الضیف اہم تقریر کرنے والے ہیں تو فلسطینیوں کو معلوم ہوگیا تھا کہ کچھ بہت خاص اور اہم ہونے والا ہے کیوں کہ الضیف نہ تو منظر عام پر آتے ہیں اور نہ اس طرح خطاب کرتے ہیں۔
القسام کے کمانڈر الضیف نے ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا کہ آج اسرائیل کے الاقصیٰ پر حملے کا غصے کے اظہار کا دن ہے۔ ہمارے مجاہدو! آج آپ کا دن ہے کہ آپ اس مجرم (اسرائیل) کو اُس کا وقت ختم ہونے کا احساس دلائیں۔
دھیمی آواز میں بات کرتے ہوئے القسام کے کمانڈر نے مزید کہا کہ حماس نے اسرائیل کو بارہا متنبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم کو روکے، قیدیوں کو رہا کرے اور فلسطینی اراضی پر قبضے کو روکا جائے۔
یاد رہے کہ حماس کی عسکری تنظیم القسام بریگیڈ کے طوفان اقصیٰ حملے میں جانباز پیراگلائیڈرز کی مدد سے فضا میں اڑتے ہوئے سرحدیں عبور کرکے اسرائیلی سرزمین پر اترے اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے فوجی اڈوں اور خفیہ ٹھکانوں تک پہنچے۔
حماس کے حملے میں اب تک 1200 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں امریکی، برطانوی اور دیگر ممالک کے شہری بھی شامل ہیں جب کہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری میں 800 کے قریب شہید ہوگئے جن میں 140 بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کے گزشتہ شپ ایک رہائشی عمارت پر بمباری میں اقسام بریگیڈ کے کمانڈر الضیف کے بھائی اور خاندان کے دیگر 3 افراد شہید ہوگئے۔
کمانڈر الضیف کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے کو بھی 2014 میں اسرائیل نے ایک حملے میں شہید کردیا تھا۔