نامعلوم افراد نے جامعہ کراچی کے شعبہ ویژول اسٹڈیز کی نئی عمارت پر قبضہ کرلیا
زمین کراچی یونیورسٹی کی ملکیت ہے ماضی میں ہم اس پر کیس بھی جیت چکے ہیں، وائس چانسلر جامعہ کراچی
جامعہ کراچی میں بھایانی ہائیٹس کے ساتھ زمین کے دعویدار نامعلوم افراد نےشعبہ ویژول اسٹڈیز کی نئی عمارت پر قبضہ کرلیا ۔
جامعہ کراچی کے آفیشل ذرائع کے مطابق بدھ کی دوپہر کچھ نامعلوم افراد ابو الحسن اصفہانی روڈ پر موجود اس شعبے کے مرکزی دروازے سے زبردستی داخل ہوئے اور شعبہ کی عمارت پر قابض ہوگئے۔
سردار یاسین ملک اسکول کے نام سے قائم اس نئی عمارت میں حال ہی میں یونیورسٹی کا شعبہ ویژول اسٹڈیز کا آرکیٹکچر ڈپارٹمنٹ منتقل کیا گیا تھا، طلبا کی تدریس شروع ہوچکی تھی اور پریکٹیکل کلاسز بھی جاری تھیں۔
نامعلوم افراد کے زبردستی عمارت میں داخل ہونے پر وہاں موجود طلبا و اساتذہ میں خوف و ہر اس پھیل گیا اور طلبا نے اپنا تدریسی اور پریکٹیکل کا ساز و سامان وہاں سے منتقل کردیا۔
ادھر جامعہ کراچی کی درخواست پر متعلقہ تھانے کے اہلکار اور رینجرز حکام بھی وہاں پہنچ گئے۔
قبضہ کرنے والے نامعلوم افراد کا کہنا تھا کہ یہ زمین کئی ایکڑ تک ان کی ملکیت ہے اور ان کے پاس اس کی قانونی دستاویزات موجود ہیں جو انھوں نے وہاں موجود جامعہ کراچی کی اسٹیٹ افسر اور سیکیورٹی ایڈوائزر کو ثبوت کے طور پر پیش کیں۔
ادھر جامعہ کراچی کی جانب سے بھی اس زمین کی ملکیت کے کاغذات پیش کیے گئے، اس موقع پر پولیس و رینجرز کی موجودگی میں فریقین کے مابین بات چیت جاری تھی تاہم تدریسی سلسلہ معطل ہوگیا تھا۔
علاوہ ازیں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ یہ زمین کراچی یونیورسٹی کی ملکیت ہے ماضی میں ہم اس پر کیس بھی جیت چکے ہیں جس کے باقاعدہ ثبوت بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔
جامعہ کراچی کے آفیشل ذرائع کے مطابق بدھ کی دوپہر کچھ نامعلوم افراد ابو الحسن اصفہانی روڈ پر موجود اس شعبے کے مرکزی دروازے سے زبردستی داخل ہوئے اور شعبہ کی عمارت پر قابض ہوگئے۔
سردار یاسین ملک اسکول کے نام سے قائم اس نئی عمارت میں حال ہی میں یونیورسٹی کا شعبہ ویژول اسٹڈیز کا آرکیٹکچر ڈپارٹمنٹ منتقل کیا گیا تھا، طلبا کی تدریس شروع ہوچکی تھی اور پریکٹیکل کلاسز بھی جاری تھیں۔
نامعلوم افراد کے زبردستی عمارت میں داخل ہونے پر وہاں موجود طلبا و اساتذہ میں خوف و ہر اس پھیل گیا اور طلبا نے اپنا تدریسی اور پریکٹیکل کا ساز و سامان وہاں سے منتقل کردیا۔
ادھر جامعہ کراچی کی درخواست پر متعلقہ تھانے کے اہلکار اور رینجرز حکام بھی وہاں پہنچ گئے۔
قبضہ کرنے والے نامعلوم افراد کا کہنا تھا کہ یہ زمین کئی ایکڑ تک ان کی ملکیت ہے اور ان کے پاس اس کی قانونی دستاویزات موجود ہیں جو انھوں نے وہاں موجود جامعہ کراچی کی اسٹیٹ افسر اور سیکیورٹی ایڈوائزر کو ثبوت کے طور پر پیش کیں۔
ادھر جامعہ کراچی کی جانب سے بھی اس زمین کی ملکیت کے کاغذات پیش کیے گئے، اس موقع پر پولیس و رینجرز کی موجودگی میں فریقین کے مابین بات چیت جاری تھی تاہم تدریسی سلسلہ معطل ہوگیا تھا۔
علاوہ ازیں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ یہ زمین کراچی یونیورسٹی کی ملکیت ہے ماضی میں ہم اس پر کیس بھی جیت چکے ہیں جس کے باقاعدہ ثبوت بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔