میرے خیال میں پارلیمان نے سپریم کورٹ کو عزت دی چیف جسٹس
اداروں کو نہ لڑائیں میں تو کہوں گا جیو اور جینے دو، ایک ادارے کو دوسرے کی عزت کرنی چاہیے، جسٹس قاضی فائز کے ریمارکس
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میرے خیال میں پارلیمان نے سپریم کورٹ کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے ذریعے عزت دی۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ چاہتی تو ایک قدم اور اٹھاسکتی تھی جو نہیں اٹھایا، نہ پارلیمان عدالت کی دشمن ہےنہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتی ہے، ساری دنیا ایک دوسرے کیساتھ مل کرچلتی ہے تو ہم بھی چل سکتے ہیں، پارلیمان سے منفی چیزیں کیوں منسوب کی جائیں؟ اداروں کو نہ لڑائیں میں تو کہوں گا جیو اور جینے دو، ایک ادارے کو دوسرے کی عزت کرنی چاہیے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ پارلیمنٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون مارشل لاء کا راستہ روکنے کیلئے بنایا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ نے کیس کی پانچویں سماعت میں جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ پورا ادارہ ٹائی ٹینک کی مانند ہےایک دم کیسےادھراُدھر موڑاجاسکتا ہے۔ غلطیاں اگرعدالت سےہوئی ہیں تو انھیں آہستہ آہستہ ٹھیک کیا جاسکتا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف ایک سوال ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آئینی ہے یا نہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر غیرآئینی ہوا تو برقرار نہیں رہے گا، کسی کی نیت پر کیوں بات کریں، پارلیمان کو عزت دیں تاکہ وہ ہمارے فیصلوں پرعمل کریں، قانون اچھا یا برا ہونے پر بحث ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: درخواستیں مسترد، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ قانون کے مطابق قرار
چیف جسٹس نےاٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم دوسرے آئینی ادارے کے اختیار پر اعتراض اٹھا رہے ہیں، سپریم کورٹ خود اختیار نہ ہونے پر کیا کچھ نہیں کرچکی اس پر کیوں بات نہیں کرتے؟ ایک بنچ نے فیصلہ کیا، دوسرے بنچ نے اسے ختم کر دیا،ملک کیساتھ بہت کھلواڑ ہوگیا ہے اب نہیں ہوگا، ججز کو کس اختیار کے تحت کچھ مقدمات سننے سے روکا گیا؟ آپ اس لئے یہ بات نہیں کرینگے کیونکہ روز پیش ہونا ہوتا ہے، کسی درخواست گزار نے نہیں کہا کہ عدالت کا خود اختیار سے تجاوز کرنا غلط ہے، ملک نے آگے بھی بڑھنا ہے، ہم غلطی کریں تو کوئی بتانے کی بھی مجال نہ کرے دوسرا کرے تو ہم سرزنش کریں،آپ اٹارنی جنرل برائے پاکستان ہیں رکن پارلیمان نہیں جو انکا دفاع کریں، حکومت اور پارلیمان میں فرق ہوتا ہے،
اٹارنی جنرل نے کہا سپریم کورٹ نے اسٹیل مل پر ازخودنوٹس لیا،سوموٹو سے آج تک سٹیل ملز 206 ارب کا نقصان کرچکی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ اس کارروائی کو سپریم کورٹ کیخلاف چارج شیٹ نہیں بنایا جاسکتا جبکہ چیف جسٹس نے کہا ہم میں تنقید سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے، کوئی اپنی دلیل بنانے کیلئے حقائق بتانا چاہتا ہے تو اسے سننا چاہیے،ہمیں سچ کا سامنا کرنا چاہیے، ہم کیوں آئینہ دیکھنے سے کترا رہے ہیں۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے وہ وکلاء آمریت کیخلاف سڑکوں پر تھے، وہی وکلاء آج قانون سازی کی مخالفت کر رہے ہیں،پارلیمنٹ نے اس قانون سازی سے مارشل لاء کا راستہ روکا، ملک میں چار مارشل لاء لگے جس سے تباہی پھیلی، ساتھی رپورٹر نعیم اصغر اور وقاص احمد کیساتھ جہانزیب عباسی ایکسپریس نیوز اسلام آباد
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ چاہتی تو ایک قدم اور اٹھاسکتی تھی جو نہیں اٹھایا، نہ پارلیمان عدالت کی دشمن ہےنہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتی ہے، ساری دنیا ایک دوسرے کیساتھ مل کرچلتی ہے تو ہم بھی چل سکتے ہیں، پارلیمان سے منفی چیزیں کیوں منسوب کی جائیں؟ اداروں کو نہ لڑائیں میں تو کہوں گا جیو اور جینے دو، ایک ادارے کو دوسرے کی عزت کرنی چاہیے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ پارلیمنٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون مارشل لاء کا راستہ روکنے کیلئے بنایا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ نے کیس کی پانچویں سماعت میں جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ پورا ادارہ ٹائی ٹینک کی مانند ہےایک دم کیسےادھراُدھر موڑاجاسکتا ہے۔ غلطیاں اگرعدالت سےہوئی ہیں تو انھیں آہستہ آہستہ ٹھیک کیا جاسکتا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف ایک سوال ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آئینی ہے یا نہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر غیرآئینی ہوا تو برقرار نہیں رہے گا، کسی کی نیت پر کیوں بات کریں، پارلیمان کو عزت دیں تاکہ وہ ہمارے فیصلوں پرعمل کریں، قانون اچھا یا برا ہونے پر بحث ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: درخواستیں مسترد، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ قانون کے مطابق قرار
چیف جسٹس نےاٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم دوسرے آئینی ادارے کے اختیار پر اعتراض اٹھا رہے ہیں، سپریم کورٹ خود اختیار نہ ہونے پر کیا کچھ نہیں کرچکی اس پر کیوں بات نہیں کرتے؟ ایک بنچ نے فیصلہ کیا، دوسرے بنچ نے اسے ختم کر دیا،ملک کیساتھ بہت کھلواڑ ہوگیا ہے اب نہیں ہوگا، ججز کو کس اختیار کے تحت کچھ مقدمات سننے سے روکا گیا؟ آپ اس لئے یہ بات نہیں کرینگے کیونکہ روز پیش ہونا ہوتا ہے، کسی درخواست گزار نے نہیں کہا کہ عدالت کا خود اختیار سے تجاوز کرنا غلط ہے، ملک نے آگے بھی بڑھنا ہے، ہم غلطی کریں تو کوئی بتانے کی بھی مجال نہ کرے دوسرا کرے تو ہم سرزنش کریں،آپ اٹارنی جنرل برائے پاکستان ہیں رکن پارلیمان نہیں جو انکا دفاع کریں، حکومت اور پارلیمان میں فرق ہوتا ہے،
اٹارنی جنرل نے کہا سپریم کورٹ نے اسٹیل مل پر ازخودنوٹس لیا،سوموٹو سے آج تک سٹیل ملز 206 ارب کا نقصان کرچکی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ اس کارروائی کو سپریم کورٹ کیخلاف چارج شیٹ نہیں بنایا جاسکتا جبکہ چیف جسٹس نے کہا ہم میں تنقید سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے، کوئی اپنی دلیل بنانے کیلئے حقائق بتانا چاہتا ہے تو اسے سننا چاہیے،ہمیں سچ کا سامنا کرنا چاہیے، ہم کیوں آئینہ دیکھنے سے کترا رہے ہیں۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے وہ وکلاء آمریت کیخلاف سڑکوں پر تھے، وہی وکلاء آج قانون سازی کی مخالفت کر رہے ہیں،پارلیمنٹ نے اس قانون سازی سے مارشل لاء کا راستہ روکا، ملک میں چار مارشل لاء لگے جس سے تباہی پھیلی، ساتھی رپورٹر نعیم اصغر اور وقاص احمد کیساتھ جہانزیب عباسی ایکسپریس نیوز اسلام آباد