پاکستان کی غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کی شدید مذمت کارروائیاں روکنے کا مطالبہ

فلسطین کی 1967ءسے پہلے کی حیثیت کو بحال کیا جائے، وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں مطالبہ


ویب ڈیسک October 11, 2023
فوٹو اے ایف پی

وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے جبکہ غزہ سمیت فلسطینی علاقوں پر جاری وحشیانہ بمباری کو فوری روکنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد نگراں وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پر بات چیت ہوئی کابینہ نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے حل کیا جائے۔

کابینہ نے مطالبہ کیا کہ فلسطین کی 1967ءسے پہلے کی حیثیت کو بحال کیا جائے۔ کابینہ نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں بالخصوص شہری آبادی پر بمباری کی شدید مذمت کی۔

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری؛ 1055 فلسطینی شہید اور 5 ہزار زخمی

 

انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے گھیراﺅ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی گھمبیر صورتحال بالخصوص خوراک اور پانی کی قلت جیسے مسائل پر تشویش کا اظہار کیا۔

کابینہ نے زور دیا کہ مقبوضہ فلسطین میں حالیہ کشیدگی اسرائیل کی جانب سے سات دہائیوں پر محیط ناجائز قبضے، نہتے فلسطینیوں پر ظلم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پراسرائیلی فضائی حملوں میں اقوام متحدہ کے 9 ملازمین ہلاک

کابینہ نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری بمباری روکی جائے اور ناجائز محاصرے کو ختم کر کے متاثرین تک بین الاقوامی امداد کو پہنچنے دیا جائے۔ کابینہ نے حکومت پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے مطالبہ کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کی سرحدیں1967ءکے اسرائیل کےغاصبانہ قبضے سے پہلے کے مطابق ہوں اور اس کا دارالخلافہ القدس الشریف ہو۔ کابیینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ کی صورتحال کے حوالے سے پاکستان عالمی سطح پر ہونے والی کوششوں کا حصہ ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔