زینب عباس کیخلاف کیس درست اقدام نہیں بلاجواز گھسیٹا جارہا ہے دفترخارجہ
بھارت سے پاکستانی صحافیوں اور شائقین کو جلد ویزے جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، ترجمان دفترخارجہ
دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم کو سازگار ماحول فراہم کرنا بھارت کی ذمہ داری ہے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بھارت کرکٹ ورلڈ کپ کا میزبان ہے اور پاکستان ٹیم کو سیکورٹی اور سازگار ماحول فراہم کرنا بھارتی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پریزینٹر زینب عباس کے خلاف ٹوئٹ پر کیس درست اقدام نہیں ہے انہیں بلاجواز اس کیس میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ پاکستانی صحافیوں اور شائقین کو ویزے جاری کرنے سے متعلق بھارتی حکام سے رابطے میں ہیں اور جلد ویزوں کے اجرا کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم فلسطین کے کاز کی حمایت کرتے ہیں۔ کابینہ نے اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں سے امتیازی سلوک کر رہا ہے۔ پاکستان او آئی سی کا مستقل رکن ہے اور اس معاملے پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلانے کی کوشش کررہا ہے۔
دفترخارجہ کی ترجمان نے سائفر کے حوالے سے سوال پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس کا تعلق قومی سلامتی سے ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان غیر قانونی افغان شہریوں اور مہاجرین کے خلاف یکم نومبر سے کارروائی کرے گا۔ پاکستانی امیگریشن اور دیگر ریاستی قوانین کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی ہوگی۔ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی پر افغان حکومت کی کوششوں کا خیر مقدم کریں گے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بھارت کرکٹ ورلڈ کپ کا میزبان ہے اور پاکستان ٹیم کو سیکورٹی اور سازگار ماحول فراہم کرنا بھارتی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پریزینٹر زینب عباس کے خلاف ٹوئٹ پر کیس درست اقدام نہیں ہے انہیں بلاجواز اس کیس میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ پاکستانی صحافیوں اور شائقین کو ویزے جاری کرنے سے متعلق بھارتی حکام سے رابطے میں ہیں اور جلد ویزوں کے اجرا کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم فلسطین کے کاز کی حمایت کرتے ہیں۔ کابینہ نے اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں سے امتیازی سلوک کر رہا ہے۔ پاکستان او آئی سی کا مستقل رکن ہے اور اس معاملے پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلانے کی کوشش کررہا ہے۔
دفترخارجہ کی ترجمان نے سائفر کے حوالے سے سوال پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس کا تعلق قومی سلامتی سے ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان غیر قانونی افغان شہریوں اور مہاجرین کے خلاف یکم نومبر سے کارروائی کرے گا۔ پاکستانی امیگریشن اور دیگر ریاستی قوانین کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی ہوگی۔ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی پر افغان حکومت کی کوششوں کا خیر مقدم کریں گے۔