پنجاب ماں کے ساتھ بے گناہ بچی کو حوالات میں بند کرنے پر افسر سمیت 2 اہلکار معطل

خاتون عارفہ کے خلاف 2021 میں تھانہ وحدت روڈ میں مقدمہ درج ہوا تھا، بچی کو رشتے داروں کے حوالے کردیا

فوٹو ایکسپریس

پنجاب کے دارالحکومت میں پولیس کی جانب سے دھمکیاں دینے کے کیس میں ماں کے ساتھ کمسن بے گناہ بچی کو حوالات میں بند کرنے پر ڈیوٹی افسر اور ہیڈ محرر کو معطل کر کے ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

لاہور میں وویمن انویسٹی گیشن پولیس نے 2021 میں درج 506 کے مقدمے میں خاتون اور بچی کو حراست میں لے کر حوالات میں بند کردیا تھا۔ خاتون کے خلاف تھانہ وحدت روڈ میں مقدمہ درج ہوا جس میں خاتون عارفہ پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے شہری کو دھمکیاں دیں۔ پولیس نے دو سال بعد اچانک خاتون کے گھر پر چھاپہ مار کر ماں کے ساتھ کمسن بچی کو بھی گرفتار کرلیا۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے خاتون کا ویڈیو پیغام جاری کیا گیا اور بتایا گیا کہ خاتون مقدمے میں مطلوب اشتہاری ہیں۔ ملزمہ عارفہ نبیل کوتھانہ وحدت کالونی کے مقدمہ نمبر 133/21 میں وویمن پولیس اسٹیشن آپریشن ونگ نے گرفتار کیا۔


ملزمہ نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت گھر میں بچی کی دیکھ بھال کیلئے کوئی بھی ذمہ دار فرد میسر نہ تھا، والدہ کی درخواست پر مجبوراََ پولیس بچی کو بھی تھانے لے لائی۔ بچی کے رونے اور مشتعل ہونے پر ہمدردی کے طور پر بچی کو حوالات میں ماں سے ملوایا گیا۔ بعد ازاں بچی کو تھانے آنے والے رشتے داروں کے حوالے کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کی خبر پر ایکشن

ایکسپریس نیوز کی خبر پر ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی نے نوٹس لیا اور وہ خود تھانہ وویمن لٹن روڈ پہنچے جہاں انہوں نے بچی حورین کو تحائف پیش کیے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ایس ایچ او تھانہ ویمین کو شوکاز اور ڈیوٹی افسر اور محرر کو معطل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حورین فاطمہ کو والدہ سے حوالات کے باہر ملاقات کروانی چاہیے تھی۔
Load Next Story