سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت پیر تک ملتوی
چیئرمین پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں کوئی فوری ریلیف نہ مل سکا، ایف آئی اے کے وکلا اگلی سماعت پر دلائل جاری رکھیں گے
چیئرمین پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے کوئی فوری ریلیف نہ مل سکا، درخواست ضمانت پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی، ایف آئی اے کے وکلا اگلی سماعت پر دلائل جاری رکھیں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد شہباز شریف وزیراعظم بنے تو انہوں نے سائفر کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا۔
اجلاس کے بعد جاری کیا گیا اعلامیہ بھی ریکارڈ پر ہے، شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے پانچ ماہ بعد کابینہ نے سائفر کی گمشدگی کا معاملہ ایف آئی اے کو بھجوایا۔سوال یہ ہے کہ سائفر کی کاپی موجود نہیں تھی تو شہباز شریف نے قومی سلامتی کے اجلاس میں بغیر سائفر شرکت کی ؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر تب سائفر موجود تھا تو پھر پانچ ماہ تک سائفر شہباز شریف کے پاس رہا لیکن ایف آئی نے اپنے مقدمے میں انہیں ملزم نامزد نہیں کیا۔
سلمان صفدر نے کہا کہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی گمشدگی کی ایف آئی آر عدالت میں پیش کرتے ہوئے دلائل دیے کہ غیر قانونی حراست میں موجود شخص کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کی حفاظت اعظم خان کی ذمہ داری تھی، چیئرمین پی ٹی آئی بطور وزیراعظم سائفر ساتھ لے گئے تھے تو اس مقدمے میں اعظم خان کو مدعی ہونا چاہیے تھا، دفتر خارجہ بھی مقدمے کا مدعی نہیں بنا۔ا س کیس سے پاکستان کی جگ ہنسائی اور بدنامی ہوگی۔
سلمان صفدر نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کیخلاف مقدمہ سیاسی ہے، ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے جلد فیصلہ جاری کیا جائے۔
ایف آئی اے کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے موقف اپنایا کہ سائفر ایک خفیہ دستاویز ہے جو ڈی کلاسیفائیڈ بھی نہیں ہوسکتا، سائفر کی کاپی کو چالان کا حصہ بنایا گیا ہےنہ ہی ٹرائل کے دوران پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن گواہوں کے ذریعے اپنا کیس ثابت کرے گی، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ناقابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے ،اس لیے درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے خارج کی جائے۔