میانمار میں فوج کی بے گھر کیمپ پر گولہ باری خواتین اور بچوں سمیت 29 ہلاک
میانمار میں فوج نے 2021 میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا
میانمار میں مارشل لا مخالف عسکری تنظیم کاچن انڈیپنڈنس آرمی کے زیر انتظام علاقے میں ایک بے گھر کیمپ پر فوج نے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں 29 افراد ہلاک ہوگئے۔
میانماز میں فروری 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد قائم ہونے والی مارشل لا حکومت نے احتجاج مظاہروں کو روکنے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال شروع کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تازہ واقعے میں ایک بے گھر کیمپ کو میانمار کی فوج نے نشانہ بنایا۔ اقتدار پر قبضے کے بعد سے عام شہریوں پر یہ سب سے مہلک حملہ تھا۔
شیڈو نیشنل یونٹی گورنمنٹ اور ینگون میں برطانوی سفارت خانے نے بے گھر کیمپ پر گولہ باری کا ذمہ دار ملکی فوج کو ٹھہرایا جب کہ کاچن انڈیپینڈنس آرمی نے اسے نسل کشی قرار دیا۔
امریکا نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا جب کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے ذمہ داروں کو اس قتل عام کا حساب دینا چاہیے۔
تاہم میانمار میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھالنے والی فوجی قیادت نے اس الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار میں فوجی حکومت کے قیام کے بعد سے مارشل لا مخالف تحریک کو کچلنے کے لیے کیے جانے والے ملٹری آپریشنز میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی جب کہ 5 سیاسی رہنماؤں کو پھانسی بھی دی گئی۔
میانماز میں فروری 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد قائم ہونے والی مارشل لا حکومت نے احتجاج مظاہروں کو روکنے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال شروع کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تازہ واقعے میں ایک بے گھر کیمپ کو میانمار کی فوج نے نشانہ بنایا۔ اقتدار پر قبضے کے بعد سے عام شہریوں پر یہ سب سے مہلک حملہ تھا۔
شیڈو نیشنل یونٹی گورنمنٹ اور ینگون میں برطانوی سفارت خانے نے بے گھر کیمپ پر گولہ باری کا ذمہ دار ملکی فوج کو ٹھہرایا جب کہ کاچن انڈیپینڈنس آرمی نے اسے نسل کشی قرار دیا۔
امریکا نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا جب کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے ذمہ داروں کو اس قتل عام کا حساب دینا چاہیے۔
تاہم میانمار میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھالنے والی فوجی قیادت نے اس الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار میں فوجی حکومت کے قیام کے بعد سے مارشل لا مخالف تحریک کو کچلنے کے لیے کیے جانے والے ملٹری آپریشنز میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی جب کہ 5 سیاسی رہنماؤں کو پھانسی بھی دی گئی۔