سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرکے نسلی منافرت پھیلانے والا پہلی بار مجرم قرار

لنکوپنگ کی ضلعی عدالت نے 27 سالہ شخص کو نسلی گروہ کے خلاف احتجاج کا مجرم ٹھہرایا ہے

—فائل فوٹو

سویڈن کی عدالت نے 2020 میں قرآن جلا کر نسلی منافرت پھیلانے کے جرم میں ایک شخص کو سزا سنا دی۔

عالمی میڈیا کے مطابق ملک کے عدالتی نظام نے پہلی بار اسلام کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کے الزام میں مقدمہ چلایا ہے۔ یہ سزا رواں برس کے آغاز میں قرآن جلانے کی متعدد واقعات کے بعد سامنے آئی ہے جس کے باعث عالمی سطح پر غم و غصہ نے جنم لیا تھا۔

سویڈش حکومت نے بے حرمتی کی مذمت کی لیکن بار بار ملک کے وسیع آزادی اظہار کے قوانین کو اہمیت دیتے ہوئے معاملے کو دبا دیا گیا۔

وسطی سویڈن میں لنکوپنگ ضلعی عدالت نے 27 سالہ شخص کو "نسلی منافرت پھیلانے" کا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے اقدام نے "اسلام کو بطور مذہب نہیں بلکہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا" اور "اس نے ایک نسلی گروہ کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کیا۔"


 


غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سویڈش شہر لنکوپنگ کی ضلعی عدالت نے 27 سالہ شخص کو نسلی گروہ کے خلاف احتجاج کا مجرم ٹھہرایا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے نے مذہب اسلام کو نہیں مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ مذکورہ شخص نے ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر پر شائع کی اور جلے ہوئے قرآن اور بیکن (سور کا گوشت) کو لنکوپنگ مسجد کے باہر رکھ دیا۔

ویڈیو میں گانا "کباب کو ہٹا دو" استعمال کیا گیا تھا، یہ گانا انتہائی دائیں بازو کے گروہوں میں مقبول ہے اور جس میں مسلمانوں کی مذہبی صفائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ موسیقی کا تعلق کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں 2019 میں ہونے والے حملے سے ہے، جس میں ایک آسٹریلوی سفید فام نے دو مساجد میں 51 افراد کو قتل کیا تھا۔

 
Load Next Story