برقی مقناطیسی توانائی سے اعصابی مرض کے علاج میں پیشرفت

علاج میں اب تک جو مسئلہ درپیش تھا، وہ تھا نیورونز میں سگنلز کا موثر ردعمل دینے کی صلاحیت کو برقرار رکھنا

[فائل-فوٹو]

نیورو انجینئرز نے ایسا برقی مقناطیسی (magnetoelectric) مواد ڈیزائن کیا ہے جو نہ صرف دماغی خلیات نیورونز کو درست طریقے سے متحرک کرسکتا ہے بلکہ منقطع اعصاب کو بھی جوڑ سکتا ہے۔

محققین طویل عرصے سے برقی مقناطیسی توانائی کی مدد سے علاج کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے آئے ہیں۔ ایسا مواد جو مقناطیسی شعبوں کو برقی توانائی میں تبدیل کر سکتا ہو اور اعصابی ٹشو کو متحرک کرنے اور اعصابی عوارض یا اعصابی نقصان کے علاج میں معاون ہو۔ تاہم اب تک جو مسئلہ درپیش تھا، وہ تھا نیورونز میں سگنلز کا موثر ردعمل دینے کی صلاحیت کو برقرار رکھنا۔






رائس یونیورسٹی کے نیورو انجینئر جیکب رابنسن اور ان کی ٹیم نے پہلا میگنیٹو الیکٹرک مٹیریل ڈیزائن کیا جو نہ صرف اس مسئلے کو حل کرتا ہے بلکہ 120 گنا زیادہ تیزی سے مقناطیسی توانائی سے برقی تبدیلی انجام دیتا ہے۔

نیچر میٹریلز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق محققین نے دکھایا کہ اس مواد کو درست طریقے سے استعمال کرنے سے نیوران کو متحرک کرنے اور اعصاب کے خلا کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

رابنسن نے کہا کہ مواد کی خصوصیات اور کارکردگی کا نیورواسٹیمولیشن علاج پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ نیورواسٹیمولیشن ڈیوائس لگانے کے بجائے مواد کی قلیل مقدار کو مطلوبہ جگہ پر صرف انجیکشن کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں کمپیوٹنگ، سینسنگ، الیکٹرانکس اور دیگر شعبوں میں میگنیٹو الیکٹرک کے اطلاق کی حد کو دیکھتے ہوئے تحقیق جدید مواد کے ڈیزائن کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتی ہے جو جدت کو زیادہ وسیع پیمانے پر آگے بڑھا سکتی ہے۔

Load Next Story