ایم ایلون کی لاگت کم کرنے کیلیے منصوبے کا ڈیزائن تبدیل کرنے پر غور

پاکستان کے خراب معاشی حالات کے سبب چین منصوبے کی فنانسنگ سے ہچکچا رہا ہے


Shahbaz Rana October 14, 2023
ٹرین کی رفتار کم کرنے، بہت سے پل اور فلائی اوور منصوبے سے خارج کرنے کیلیے مذاکرات جاری۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور چین کے درمیان اسٹرٹیجک پراجیکٹ ایم ایل-ون کی لاگت کو کم کرنے کیلیے مذاکرات چل رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چین ML-I منصوبے کے کچھ حصوں کو کم کرکے لاگت میں 3.2 ارب ڈالر کی کمی کرنا چاہتا ہے، جس کے بعد منصوبے کی لاگت 9.9 ارب ڈالر سے کم ہو کر 6.7 ارب ڈالر رہ جائے گی، لاگت کو کم کرنے کیلیے پاکستانی اور چینی حکام کے درمیان بیجنگ میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

منصوبے کی لاگت کو کم کرنے کیلیے منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی سمیت ٹرین کی رفتار اور متعدد پلوں کی تعداد میں کمی کا منصوبہ زیر غور ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرین کی اسپیڈ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم کر کے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کرنے کی تجویز ہے، جس سے لاگت میں بہت کمی واقع ہوگی، اس کے علاوہ بہت سے پل، فلائی اوور اور انڈر پاس بھی لاگت میں کمی کرنے کیلیے منصوبے سے نکالے جاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 6 ارب 50 کروڑ ڈالر کا ایم ایل ون منصوبہ، پاک چین کے درمیان فنانسنگ طے

یاد رہے کہ نومبر 2022 میں منصوبے کے منظور کیے جانے والے PC-I کے مطابق ریلوے ٹریک کی لمبائی 1,733 کلومیٹر تھی، جس میں 482 انڈرپاس، 53 فلائی اوور، 130 بائیکر پل اور 130 ہی ریلوے اسٹیشن شامل تھے۔

پاکستان کی جانب سے نومبر 2022 میں معاہدے پر دستخط کرنے اور مارچ2023 میں منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی امید ظاہر کی تھی، لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

وزارت ریلوے کے ایک افسر نے بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک منصوبے کا تبدیل شدہ ڈیزائن منظور ہوجائے گا، تبدیل شدہ ڈیزائن کی منظوری کے بعد فنانسنگ پلان پر گفتگو کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بیجنگ؛ ایم ایل ون، اقتصادی زونز جلد مکمل کرنے پر اتفاق

واضح رہے کہ چین نے پاکستان پر بڑھتے ہوئے قرضوں کے حجم کو دیکھتے ہوئے دو سال قبل منصوبے کی فنانسگ کو خطرات کا شکار قرار دیا تھا اور اس کے بعد سے منصوبے کی فنانسنگ کیلیے تذبذب کا شکار ہے جبکہ پاکستان کے قرضوں کی صورتحال اب مزید گھمبیر ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ منصوبے پر آنے والی لاگت کا 85 فیصد چین جبکہ باقی پاکستان ادا کرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں