مقصد حیات اور یقین کامل

قدیم یونانیوں نے اپنا مقصد حیات، مسرت حیات کو قرار دیا تھا ۔۔۔


Shayan Tamseel May 18, 2014
[email protected]

آپ کے ذہن میں خیالات کی جتنی لہریں پیدا ہوتی ہیں وہ ذہن کل کے ذریعے تمام کائنات میں سرائیت کرجاتی ہیں۔ حقیقت واقعہ یہ ہے کہ آپ کا ہر خیال تمام ماحول پر اثر انداز ہو کر اشیا اور اشخاص دونوں کو متاثر کرتا ہے، تاآنکہ درخت تک آپ کے خیالات کی لہروں کے اثرات قبول کرنے اور ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ اگر خیال صحت مند اور تعمیری ہوگا تو اس کے اثرات بھی مفید اور اطمینان بخش ہوں گے اور اگر خیالات کی نوعیت تخریبی اور منفی ہوگی تو اس کے اثرات خود آپ کے لیے تباہ کن ہوں گے اور دوسرے کمزور دماغوں کو بھی زہر آلود کردیں گے۔

سب سے پہلے آپ کو اپنے ذہن میں کسی ایسے مقصد حیات کا تعین کرنا چاہیے جو ولولہ بخش اور حوصلہ افزا ہو۔ ایسا مقصد حیات جو آپ کے لیے اور دوسروں کے لیے نقصان رسا نہ ہو، مثلاً جائز ذرائع سے دولت کمانے کی آرزو، یہ آرزو ہرگز بری نہیں بشرطیکہ زر اندوزی اور کسب دولت کا مقصد ضرورت مندوں کی امداد ہو، ان کا استحصال نہ ہو۔ اگر آپ استحصالی جذبے کے ساتھ زر اندوزی میں مبتلا ہیں تو خود کو بھی تباہ کررہے ہیں (روحانی حیثیت سے بھی جسمانی حیثیت سے بھی) اور اس معاشرے میں بھی زہر گھول رہے ہیں جس کے آپ رکن ہیں۔ آپ اپنی زندگی کا ایسا نصب العین متعین کریں جو آپ کے لیے،گھر والوں کے لیے، محلے والوں کے لیے، شہر، وطن اور قوم کے لیے اور پوری انسانیت کے لیے منفعت بخش اور مسرت آفریں ہو۔

قدیم یونانیوں نے اپنا مقصد حیات، مسرت حیات کو قرار دیا تھا۔ کسی شخص کو ذاتی طور پر مسرت اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک اس کے ماحول میں، معاشرے میں خوشی اور خوشحالی کے پھول کھلے ہوئے نہ ہوں۔ یونانیوں کی مسرت حیات کا مقصد راحت ذاتی اور عشرت شخصی نہ تھا، مسرت اجتماعی تھا۔ آپ بڑے تاجر بننا چاہتے ہیں، آپ کی کوشش یہ ہے کہ آپ اعلیٰ درجے کے سائنس داں تسلیم کیے جائیں، آپ کی تمنا یہ ہے کہ آپ کو درجہ اول کا شاعر و ادیب یا سیاست داں تسلیم کیا جائے، یہ آرزوئیں، یہ خواہشیں اور یہ تمنائیں فطری اور طبعی ہیں، ان کے حصول کی کوشش گناہ نہیں ثواب ہے، شر نہیں خیر ہے۔ مگر ان خواہشوں کے ساتھ اجتماعی بہبود کا مقصد بھی پیش نظر رہنا چاہیے۔ صرف اسی طرح ایک حیوان کی سطح سے بلند ہوکر آپ انسان کامل کی سطح تک پہنچ سکتے ہیں۔

جس طرح آپ کا ذہن ''ذہن کل'' کی وساطت سے تمام مخلوقات کے ذہنوں سے جڑا ہوا ہے، اسی طرح آپ کی روح بھی، روح مطلق کی وساطت سے کائنات کی تمام ارواح سے مربوط ہے۔ آپ کی روحانی کیفیت دوسروں کی روحوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، آپ کا ذہن دوسروں کے ذہن کو بھی مسرت و سعادت بخش سکتا ہے، یا اپنے غلط تاثرات سے دوسرے ذہنوں کو زخمی اور مجروح بھی کرسکتا ہے۔ لہٰذا آپ کا مقصد حیات ایسا ہونا چاہیے جو نوع انسانی کے لیے مفید و صحت بخش ہو۔

اپنے مقصد حیات کی سمت مقرر کرلینے کے بعد (مثلاً مجھے دولت مند بننا ہے) وہ ہدف اور نشانہ بھی مقرر کرلیجیے جس کو آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، مثلاً آپ یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ مجھے ایک یا دو سال کے اندر بہرقیمت پانچ، دس لاکھ روپے جمع کرنے ہیں، تو اپنے ذہن میں دو سال کی مدت اور دس لاکھ روپے کی دولت کا تصور نہایت مضبوطی سے قائم کرلیجیے۔ اور پھر جائز طریقے سے دولت کے حصول کا ایک لائحہ عمل تیار کریں جس پر عمل پیرا ہو کر آپ اپنا مقصد پاسکتے ہیں۔

درحقیقت اصل شے ہے یقین۔ آپ کو یہ یقین ہونا چاہیے کہ آپ قدرت کے بحر بیکراں کا ایک قطرہ ہیں۔ اور اس قطرے کی جو خواہش ہے، خود بحر بیکراں کی خواہش و آرزو بھی وہی ہے۔ آپ یقین کامل سے اپنے لیے جو کچھ چاہیں گے، قدرت کی طرف سے وہی عطا ہوجائے گا۔ آپ کے اندر ایک ایسی پراسرار غیبی قوت موجود ہے جو آپ کی خاطر ہر کام سرانجام دے سکتی ہے اور جو ہر وقت آپ کی مدد کے لیے آمادہ اور بے چین رہتی ہے۔ اس غیبی قوت سے کام لینے کا طریقہ کیا ہے؟

آپ کی کامیابی اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ زندگی میں آپ کا کوئی نصب العین ہو، اور آپ کی یہ خواہش کسی ایسی چیز کے لیے ہونی چاہیے جس کے حصول سے آپ کو انتہا درجے کی مسرت نصیب ہو۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی زندگی کامیابی اور خوشحالی سے مالا مال ہو تو ایک سفید کاغذ پر اہمیت کے لحاظ سے وہ چیزیں نمبر وار لکھیں جو آپ درحقیقت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اور اس بات سے قطعاً نہ گھبرائیں کہ آپ کی فہرست لمبی ہورہی ہے۔ آپ اپنی صحیح اور حقیقی خواہش کو یکے بعد دیگرے لکھتے چلے جائیں۔ ہر روز اس فہرست میں جی چاہے تو تبدیلیاں کریں، حتیٰ کہ آخر میں آپ کی نہ تبدیل ہونے والی خواہشوں کی فہرست بن جائے۔ آپ ان تبدیلیوں کے سبب حوصلہ نہ ہاریں، کیونکہ شروع شروع میں اپنی خواہشوں کا تعین کرتے وقت ایسا ضرور ہوتا ہے۔

دوسری بات یہ کہ جوں جوں آپ کامیاب ہوتے چلے جائیں گے، نئی نئی خواہشیں دل میں پیدا ہوں گی اور نئی نئی کامیابیاں حاصل ہوں گی۔ کامیابی حاصل کرنے کے چار اصول اٹل ہیں۔ (1) صبح، دوپہر اور شب میں تین مرتبہ باقاعدگی کے ساتھ اپنی فہرست مقاصد کو کامل یکسوئی اور مضبوط توجہ کے ساتھ پڑھیں۔ (2) ان تین اوقات کے علاوہ جب بھی آپ کو موقع ملے، ان چیزوں پر توجہ مرکوز کریں اور اپنے ذہن میں اس فہرست کو غور اور انہماک کے ساتھ دہرائیں۔

(3) سونے سے پہلے آنکھیں بند کرکے عالم تصور میں یہ دیکھیں کہ آپ کو وہ چیزیں حاصل ہوچکی ہیں جن کی آپ نے خواہش کی تھی، مثلاً اگر آپ دولت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عالم تصور میں یہ دیکھیے کہ آپ کے ہاتھوں میں نوٹوں کی گڈیاں ہیں اور پھر اس تصور کے ساتھ سوجائیں۔ (4) جب تک آپ کو اس عمل کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہ ہوجائیں، آپ ان تمام باتوں کو راز میں رکھیے اور کسی سے ان کا ذکر نہ کیجیے۔ اس عمل کے دوران آپ اپنے لاشعور (جو حیرت انگیز قوتوں کا مخزن ہے) اور اس ذہن کل پر پورا بھروسہ کریں جو پوری کائنات کی سمجھ بوجھ کا منبع اور سرچشمہ ہے۔ اس میں کوئی شبہ ہی نہیں کہ یہ ذہن کل ہر مرحلہ دشوار میں رہنمائی کرکے آپ کو منزل مقصود تک پہنچادے گا۔

اور سب سے آخری مرحلہ حقیقی عمل کا ہے۔ یہ سب کیسے ہوگا؟ صرف خیالی کامیابی تک پہنچنا آپ کا مقصود نہیں بلکہ حقیقی کامیابی حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس سلسلے کی مزید وضاحت اگلے کالم میں پیش کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |