تمام امتیازی ایس آر اوز 3 سال میں ختم کردیے جائیں گے وفاقی وزیر خزانہ

ایس آر اوزغیرمنصفانہ اورمنظوری کے بغیر جاری کیا گیا، اقتصادی بحالی ترجیح ہے،معیشت درست سمت میں چل پڑی ہے،اسحاق ڈار

کاروباری برادری سمیت تمام اسٹیک ہولڈرزسے بجٹ پرمشاورت، زیادہ ترقیاتی فنڈزرکھنے کیلیے حقیقی تجاویزپیش کرنے پر زور،اجلاس میںحکومتی پالیسیوں پر اظہاراطمینان۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تاجروں اور صنعت کاروں کے احتجاج پر ایف بی آر کی طرف سے جاری کردہ ایس آر او 351 پر عملدرآمد معطل کردیا ہے۔

گزشتہ روز آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے حوالے سے منعقدہ ٹیکس ایڈوائزری کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ یہ ایس آر او ان کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا اور یہ غیر منصفانہ ہے، 3 سال میں تمام امتیازی ایس آر اوز ختم کردیے جائیں گے۔ اجلاس میں چارٹرڈ اکائونٹنٹس، ماہرین تعلیم، سینئر ٹیکس کنسلٹنٹ، ریٹائرڈ سینئر افسران، تاجروں، صنعت کاروں، ایف پی سی سی آئی کے صدر، آئی کیپ، آئی سی ایم اے کے نمائندے، ٹیکس بار، ایس ای سی پی، پاکستان بینکنگ ایسوسی ایشن، کراچی، لاہور و اسلام آباد اسٹاک ایکس چینجز کے صدور، ایس ای سی پی و ایف بی آر کے چیئرمینز اور وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلی حکام نے شرکت کی۔


تاجروں اور صنعت کاروں سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی بحالی مسلم لیگ(ن) کی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے گزشتہ 10ماہ کے دوران بہت سی اصلاحات کی گئی ہیں، معیشت درست سمت میں چل پڑی ہے، محنت عزم اور لگن سے آج تمام اقتصادی اشاریے بلندی کی طرف جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تاجر تنظیموں کے ساتھ ساتھ صنعت کاروں، برآمدکنندگان اور درآمدکنندگان سمیت تمام حلقوں سے مشاورت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے تاجروں کو بتایا کہ انہوں نے ایس آر او 351پر عملدرآمد روک دیا ہے، یہ ایف بی آر نے ان کی منظوری کے بغیر جاری کیا تھا اور یہ غیر منصفانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام امتیازی ایس آر اوز 3سال میں ختم کردیے جائیں گے اور اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ حلقے مل کر کام کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے معیشت کی ترقی اور محصولات کی وصولی یقینی بنانے کے لیے حقیقی تجاویز پیش کرنے پر زور دیا تاکہ حکومت ترقیاتی اور سماجی شعبے کیلیے زیادہ سے زیادہ رقوم مختص کرسکے۔ تاجر نمائندوں نے سفارشات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے وزیر خزانہ و ایف بی آر کی ایس آر اوز کو مناسب بنانے کیلیے کوششوں اور 10 لاکھ روپے تک کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کے اجرا کیلیے وزیر خزانہ کی ذاتی دلچسپی کو سراہا۔ اجلاس میں حکومتی پالیسیوں پر اطمینان کا اظہار اور امید ظاہر کی گئی کہ روپے کی مضبوطی کا معیشت پر مثبت اثر ہوگا۔
Load Next Story