فلسطین میں جارحیت سعودی عرب نے اسرائیل کیساتھ تعلقات بحالی روک دی
فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے بعد سعودی خارجہ پالیسی کی ترجیحات پر تیزی سے نظر ثانی کی جارہی ہے، ذرائع
فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے بعد سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے والا امریکی منصوبہ سرد خانے کی نذر ہوگیا اور سعودی عرب نے بات چیت کو غیر معینہ مدت کیلیے معطل کردیا۔
اس حوالے سے ریاض میں دو اہم عہدیداروں نے تصدیق کی کہ اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان جنگ بڑھنے کے بعد سعودی خارجہ پالیسی کی ترجیحات پر تیزی سے نظر ثانی کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے، شہادتوں کی تعداد 2 ہزار 215 ہوگئی
خطے میں رونما ہونے والے تازہ تنازع کے بعد سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات کی نئی فضا ہموار ہوئی ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پہلا فون ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو کیا کیونکہ ریاض پورے خطے میں تشدد میں اضافے کو روکنے کی کوشش کررہا ہے۔
دونوں ممالک کے ذرائع نے غیرملکی خبررساں ادارے ''رائٹرز'' کو بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنے کے بارے میں امریکی حمایت یافتہ بات چیت میں تاخیر ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: لندن میں فلسطین کے حق میں ہزاروں افراد کا احتجاج
سعودی تجزیہ کارعزیز الغاشیان نے کہا کہ "سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کا عمل پہلے تنقید کی زد میں تھا لیکن اس صرف نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے الاقصیٰ فلڈ کے بعد اسرائیل نے غزہ اور فلسطین کے متعدد علاقوں میں 6 ہزار سے زائد راکٹ برسائے ہیں جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 2 ہزار سے زائد شہری شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں۔