قرآن پاک کی غیرمجاز اشاعت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری
آئین کے مطابق احمدی غیر مسلم ہیں اور انہیں مسجد کی طرز پر اپنی عبادت گاہیں بنانے کی اجازت نہیں، وزیر برائے مذہبی امور
نگراں وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ قرآن پاک کی غیر مجاز اشاعت کرنے والوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔
اعلیٰ سطح کی کمیٹی میں شرکت کے دوران انہوں نے صوبائی حکومتوں پر بھی زور دیا کہ وہ تمام قرآن بورڈز کی سرگرمیاں بڑھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ''آئین کے مطابق، احمدی غیر مسلم ہیں، اور انہیں مسجد کی طرز پر اپنی عبادت گاہیں بنانے کی اجازت نہیں ہے''۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے حکم پر قائم کی گئی کمیٹی حسن معاویہ کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر پیش رفت کا جائزہ لے رہی تھی۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس میں مذہبی امور، قانون، خارجہ امور، تعلیم اور اطلاعات و نشریات کی وزارتوں کے اہم نمائندوں نے شرکت کی۔
صوبائی چیف سیکرٹریز کے ساتھ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے بھی شرکت کی۔ قبل ازیں متعلقہ حکام نے قرآن پاک کے متن اور ترجمہ کی درست طباعت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کی ہدایات پر اپنی پیش رفت رپورٹ پیش کی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں اور درجنوں توہین آمیز ویب سائٹس کو بند کر دیا گیا۔
نگراں وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص پنجاب پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر رجسٹرڈ پبلشرز اور قرآن کی غیر مجاز اشاعت میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ غیر مسلموں کو قرآن پاک کے احترام اور تقدس سے متعلق قوانین کے بارے میں زیادہ مؤثر طریقے سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انیق احمد نے مزید کہا کہ "پاکستانی احمدی ایک اقلیتی برادری ہیں، اور انہیں متعلقہ قوانین کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے کیونکہ کسی کو بھی کسی بھی بنیاد پر قانون میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔"
نگراں وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ ملک میں رہنے والی ہر اقلیت کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں انہوں نے اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔
اعلیٰ سطح کی کمیٹی میں شرکت کے دوران انہوں نے صوبائی حکومتوں پر بھی زور دیا کہ وہ تمام قرآن بورڈز کی سرگرمیاں بڑھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ''آئین کے مطابق، احمدی غیر مسلم ہیں، اور انہیں مسجد کی طرز پر اپنی عبادت گاہیں بنانے کی اجازت نہیں ہے''۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے حکم پر قائم کی گئی کمیٹی حسن معاویہ کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر پیش رفت کا جائزہ لے رہی تھی۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس میں مذہبی امور، قانون، خارجہ امور، تعلیم اور اطلاعات و نشریات کی وزارتوں کے اہم نمائندوں نے شرکت کی۔
صوبائی چیف سیکرٹریز کے ساتھ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے بھی شرکت کی۔ قبل ازیں متعلقہ حکام نے قرآن پاک کے متن اور ترجمہ کی درست طباعت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کی ہدایات پر اپنی پیش رفت رپورٹ پیش کی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں اور درجنوں توہین آمیز ویب سائٹس کو بند کر دیا گیا۔
نگراں وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص پنجاب پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر رجسٹرڈ پبلشرز اور قرآن کی غیر مجاز اشاعت میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ غیر مسلموں کو قرآن پاک کے احترام اور تقدس سے متعلق قوانین کے بارے میں زیادہ مؤثر طریقے سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انیق احمد نے مزید کہا کہ "پاکستانی احمدی ایک اقلیتی برادری ہیں، اور انہیں متعلقہ قوانین کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے کیونکہ کسی کو بھی کسی بھی بنیاد پر قانون میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔"
نگراں وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ ملک میں رہنے والی ہر اقلیت کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں انہوں نے اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔