طبی تربیت اور اسپتال نہ ہونے پر 35 نرسنگ کالج بند

پی این سی نے 5سال میں 500نرسنگ کالج کھولنے کی اجازت دی، بنگلوں وعمارتوں میں قائم کالجوں میں کلینکل ونرسنگ انسٹرکٹرنہیں

کسی بھی نرسنگ کالج کو قائم کرنے کے لیے اس کالج کا اپنا 100 بستروں پر مشتمل اسپتال بھی ہونا چاہیے۔ فوٹو: فائل

پاکستان نرسنگ کونسل (پی این سی) نے کراچی سمیت ملک بھر کے 35 سے زائد غیر معیاری نرسنگ کالج بندکردیے بعض نرسنگ کالجوں کی انتظامیہ کو آئندہ سال کے لیے داخلوں سے روک دیا گیا ہے جب کہ بیشتر نرسنگ کالجوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ فیکلٹی اور دیگر کمی پوری کریں ورنہ ان کالجوں کو بھی بند کردیا جائے گا۔

تجارتی بنیاد پر قائم نرسنگ کے بیشتر کالج غیر معیاری تعلیم دے رہے ہیں، کراچی میں نجی نرسنگ کالجوں کی تعداد زیادہ ہے، تجارتی بنیاد پرچلنے والے غیر معیاری نرسنگ کالجوں کے پاس کلینکل پریکٹس کے لیے اسپتال نہیں ہیں، پاکستان نرسنگ کونسل نے گزشتہ 5 سال میں ملک بھر میں 500 نرسنگ کالج کھولنے کی اجازت دی تھی۔

پاکستان نرسنگ کونسل نے کراچی سمیت ملک بھرمیں گزشتہ 5 سال میں 500 نرسنگ کالج کھولنے کی اجازت دی، چھوٹے بنگلوں و عمارتوں میں قائم نرسنگ کالجوں میں کلینکل انسٹرکٹر اورنرسنگ انسٹرکٹر بھی نہیں ہیں، بیچلرآف نرس (بی ایس جنریک نرسنگ)کورس 4 سالہ ڈگری کورس ہے جو گریجویشن کہلاتا ہے۔

پرائیویٹ نرسنگ کالج میں 4 سال میں 4 بیج کوداخلہ دیا جاتاہے، یعنی ایک اسکول میں ایک سال میں ایک بیچ میں 50 طالب علموں کو داخلہ دیا جاتا ہے اس طرح 4 سالہ ڈگری کورس میں ایک کالج میں 200 طلبہ وطالبات زیرتعلیم ہوتے ہیں ان کے تدریسی عمل کے لیے ایک کالج میں فیکلٹی کے لیے 12 کلینکل انسٹرکٹر اور 12 نرسنگ انسٹرکٹرکاہونا لازمی ہوتا ہے ایک پرنسپل کی اسامی ہوتی ہے لیکن کراچی سمیت سندھ کے90 فیصد پرائیویٹ نرسنگ کالجوں میں یہ فیلکٹی کاغذات میں موجود ہوتی ہے۔

پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق کسی بھی نرسنگ کالج کو قائم کرنے کے لیے اس کالج کا اپنا 100 بستروں پر مشتمل اسپتال بھی ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے نرسنگ کالج کے طلبا وطالبات کوکلینکل پریکٹس کرواسکے، کراچی سمیت سندھ کے90 فیصد نجی نرسنگ کالجوں کے پاس اپنا اسپتال ہی نہیں۔

نجی نرسنگ کالجز میں ہر طالبعلم سے 2لاکھ داخلہ فیس وصول

پاکستان نرسنگ کونسل کسی بھی نجی نرسنگ کالج کوکالج کھولنے اور بی ایس جنریک نرسنگ کورس کی اجازت کے بعد حکومت سندھ کے جانب سے بھی این او سی لی جاتی ہے، این او سی لینے کے لیے بھی مبینہ طور پر غیر سرکاری طور پر لاکھوں روپے کی فیس وصول کی جاتی ہے۔

نرسنگ کالج کے قیام اور این او سی ملنے کے بعد نرسنگ کے ایک طالبعلم سے ڈیڑھ سے 2 لاکھ داخلہ فیس وصول کی جاتی ہے جبکہ فی سمیسٹر طالبعلم سے 80 سے ایک لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہیں بی ایس نرسنگ کورس میں8 سمیسٹر ہوتے ہیں جو 4 سال میں مکمل کیے جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پرائیویٹ نرسنگ کالج کے طلبہ و طالبات سے داخلہ (انرولمنٹ) کی مد میں 5 ہزار اور امتحان کے مد میں 3 ہزار روپے بھی وصول کیے جاتے ہیں، سندھ کے نجی نرسنگ کالجوں میں2 سے 3 کلینکل انسٹرکٹر کام کررہے ہیں جبکہ کالج کے پرنسپل کی کوالی فیکشن ماسٹر ان نرسنگ ہونی چاہیے لیکن بیشتر کالجوں میں پرنسپل ہی موجود نہیں۔

نرسنگ کالج ٹیچنگ اسپتالوں کولاکھوں کے فنڈزدینے لگے

نجی نرسنگ کالج انتظامیہ اپنے طالبعلموں کوکلینکل پریکٹس کے لیے سرکاری و نجی ٹیچنگ اسپتالوں کی انتظامیہ کو فنڈزکے نام پرلاکھوں روپے فیس دے کرکلینکل پریکٹس کرانے پر مجبور ہیں اس کلینکل پریکٹس کے مد میں سرکاری اسپتالوں کی انتظامیہ کولاکھوں روپے فنڈز دیے جاتے ہیں جو ویلفیئرکے نام پرہوتے ہیں۔

اس ویلفیئر فنڈز کا کوئی آڈٹ نہیں ہوتا اس وقت کراچی میں60 پرائیویٹ نرسنگ کالج موجود ہیں جو ہر سال اپنے طالب علموں سے کلینکل پریکٹس کے نام پررقم جمع کرتے ہیں جو 2 سے 5 لاکھ روپے ویلفیئر فنڈ میں دیتے ہیں اس طرح 60 کالجوں کے طلبہ وطالبات کوکلینکل پریکٹس کی مد میں ایک کڑور 20 لاکھ روپے طلبہ و طالبات سے لے کر جمع کرائے جاتے ہیں۔


کراچی میں 5 فیصد نجی نرسنگ کالجوں میں آغا خان اسپتال، لیاقت نیشنل اسپتال، انڈس اسپتال، ضیاالدین اسپتال سمیت دیگر اسپتال شامل ہیں ان کالجوں کے اپنے اسپتال ہیں جہاں پر وہ نرسنگ طالب عملوں کے کلینکل نرسنگ پریکٹس کراتے ہیں اس طرح 95 فیصد نجی نرسنگ کالج نا مکمل فیکلٹی کے ساتھ تجارتی بنیادوں پر بغیر اسپتال کے قائم ہیں جہاں پر سیکٹروں طالبہ وطالبات نرسنگ کے نام پر بھاری فیسوں کے عوض ڈگری کیلیے برائے نام تعلیم حاصل کررہے ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ اس سارے معاملے میں پاکستان نرسنگ کونسل نے آنکھیں بندکررکھی ہیں۔

کراچی میں 14اوراندرون سندھ37 سرکاری نرسنگ کالج

کراچی میں نجی نرسنگ کالجوں کی تعداد 60 ہے ، حیدرآباد اور اندرون میں ان نجی کالجوں کی تعداد33 ہے،کراچی میں سرکاری نرسنگ کالجوں کی تعداد 14 اوراندرون سندھ میں37 کالج قائم ہیں، کراچی میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت چلنے والے5نرسنگ کالج اور آرمڈ فورسز کے ماتحت چلنے والے 3 نرسنگ کالج قائم ہیں، کراچی سمیت اندرون سندھ سرکاری و پرائیویٹ نرسنگ کالجوں کی مجموعی تعداد 152 ہے۔

بلوچستان میں سرکاری 34 نرسنگ کالج اور پنجاب میں سرکاری 58 نرسنگ کالج اور نجی 142 نرسنگ کالج، خیبرپختونخواہ میں سرکاری 15 اور نجی 125 نرسنگ کالج، اسلام اباد میں سرکاری 3 نرسنگ کالج اور نجی 15نرسنگ کالج، آزاد کشمیر میں سرکاری 3 نرسنگ کالج اور نجی 2 نرسنگ کالج، گلگت بلستستان میں سرکاری 2 نرسنگ کالج اور نجی ایک نرسنگ کالج قائم ہیں۔

مستقبل میں نرسنگ یونیفارم تبدیل ہوجائے گا

پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل کے صدر جواد امین خان نے بتایا کہ مستقبل میں نرسنگ یونیفارم میں بھی معمولی تبدیلی لائی جائے گی ملک میں 2018 میں 4 سالہ نرسنگ ڈپلومہ ختم کرکے4 سالہ بی ایس نرسنگ ڈگری کورس متعارف کرایا تھا اس وقت پاکستان نرسنگ کونسل نے ایک لاکھ نرسیں رجسٹرڈ ہیں اور ملک میں نرسوں کی شدید کمی ہے، ایسے تمام غیر معیاری نرسنگ کالجوں کیخلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے ، نرسنگ شعبہ صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے، نرسنگ کی تعلیم وتربیت پر سخت پالیسی مرتب کرلی گئی ہے۔

نرسنگ کالج کی میرٹ کی بنیاد پر رجسٹریشن ہوگی

جواد امین خان نے بتایا کہ نرسنگ کونسل کی ویب سائٹ کو مکمل طور پر فعال کردیاگیا ہے اب تمام نرسنگ کالجز کو میرٹ کی بنیاد پر رجسٹریشن دی جائے گی انھوں نے مزید بتایا کہ تمام صوبوں میں نرسنگ کالجوں کی رجسٹریشن کی سہولت کے لیے مزید سینٹرز کھولے جا رہے ہیں، نئی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں نرسوں کی تعلیم و تربیت کے لیے نئے اور معیاری کالج قائم کیے جائیں گے اور یونیفارم پالیسی کے تحت نرسنگ شعبے کے سروس اسٹرکچر پر بھی کمیٹی بنادی گئی ہے۔

25 فیصد نرسنگ کالج بندکرنے کی سفارشات بھیجیں،جواد امین خان

پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل کے صدرجواد امین خان نے ایکسپریس کوبتایا کہ کونسل کے انسپکشن ٹیم نے غیرمعیاری چلنے والے 25فیصد نرسنگ کالجزکوبندکرنے کی سفارشات بھیجی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ایسے غیر معیاری نرسنگ کالجوں کو بندکرنے کا عمل شروع کردیاگیا ہے ان غیر معیاری نرسنگ کالجوں میں کلینکل انسٹرکٹرو نرسنگ انسٹرکٹر سمیت فیلکٹی مکمل نہیں چھوٹے چھوٹے بنگلوں میں کالجز قائم کرکے طالب علموں سے فیسیں وصول کی جارہی ہیں اب نرسنگ کے تدریسی عمل کو جدید تقاضوں کے مطابق بنایا اور پڑھایا جائے گا۔

اس ضمن میں پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل کی نئی کابینہ نے ایک چھاپہ مار ٹیم تشکیل دی ہے اور پورے پاکستان میں چھاپے مار کر تمام نرسنگ کالجز کی رپورٹ مرتب کررہی ہے، انھوں نے بتایا کہ یہ وہ نرسنگ کالجز ہیں جو گزشتہ5سال کے دوران رجسٹرڈ ہوئے تھے۔
Load Next Story