ضعیف العمر… حکومتی توجہ کے محتاج
ضعیف العمری ایسا مرحلہ ہے جب انسان کو دوسرے کی مدد کی شدید ضرورت پیش آتی ہے
ضعیف العمری انسانی زندگی کا آخری مرحلہ شمار کیا جاتا ہے۔یورپ اور امریکا میں اس عمر کے افراد کو سینئر سٹیزنز کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں انھیں بابا، بوڑھا یا بزرگ کہتے ہیں۔عمر کے اس حصے میں توانائی اور قوت مدافعت کی کمی مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے اور کام کرنے کے صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ ریٹائر لائف، بڑھاپا اور تنہائی ان کے لیے ذہنی الجھنوں اور مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔
حکومت پاکستان نے ایسے شہریوں کی اعانت کے لیے جنھوں نے اپنی متحرک عمر سرکاری یا نجی شعبے میں ملازمت کرتے ہوئے گزاری ہے۔ ان کو ریٹائرمنٹ کے بعد اضافی مالی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک قومی ادارہ''ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن'' بنایا ہے۔ جو ایسے افراد کو ماہانہ گزارہ پنشن اور دوسری مراعات فراہم کرتا ہے۔
پاکستان بھر میں اس کے 39دفاتر ہیں۔ اس ادارے میں قائم پنشن فنڈ کو 1976سے 1990تک محفوظ رکھا گیا۔ جب وہ اچھی طرح مستحکم ہو گیا تو 1990 میں اس ادارے نے پنشن دینا شروع کی۔ جو اس زمانے میں کم از کم 75روپے تھی۔ پھر یہ رقم بڑھ کر 93روپے ہوئی اور اس کے بعد 106روپے تک پہنچی۔ آج کم از کم پنشن 10,000 روپے ہے۔
اس ادارے کے قیام کے بعد ایسے تمام نجی اداروں کو ای او بی آئی سے رجسٹر ہونے کا پابند کیا گیا،جہاں پانچ یا اس سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہوں۔ اس میں رفاہی اداروں کے ملازمین بھی رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔ رضاکارانہ یا ذاتی ملازمت کے حامل افراد بھی یہاں اپنا نام درج کرا سکتے ہیں۔ رجسٹریشن کے لیے ای او بی آئی سے بلا معاوضہ فارم حاصل کیا جاتا ہے۔
ادارے کے ویب سائٹ یا مفت مدد گار فون لائن 0800-3624پر بھی معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ادارے سے پنشن لینے والوں کی تعداد چار لاکھ چھیاسی ہزار سات سو ستتر ہیں۔ جن میں ہر ماہ ایک ارب بارہ کروڑ روپے تقسیم کیے جاتے ہیں۔
یہ ادارہ حکومت سے کسی بھی قسم کی مالی اعانت نہیں لیتا۔ اس کے وسائل کا دارومدار صنعتی اور کمرشل اداروں سے مقررہ شرح پر وصول کی جانے والی کنٹر بیوشن ہے۔ اس کے بینک اکائونٹ میں منافع کی کثیر رقم ہمہ وقت موجور رہتی ہے۔ اس قومی ادارے کے پاس ارب ہا روپے کی عمارتیں، دفاتر، رہائش، کمرشل اور صنعتی مقاصد کے لیے ہیں۔ جن سے حاصل ہونے والی آمدنی اس ادارے کا اہم اثاثہ ہے۔
اس ادارے کے پاس وسائل کی کمی نہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ حکومت EOBI کے اکائونٹ کا جائزہ لے کر عمر رسیدہ افراد کی ماہانہ پنشن میں خاطر خواہ اضافہ کر ے اور اس کے رجسٹرڈ افراد کو دوسرے ممالک کی طرح مراعات بھی فراہم کرے۔ دنیا بھر کی فلاحی ریاستیں اپنے بزرگوں کی دیکھ بھال کے لیے کئی منصوبے بناتی ہے کیونکہ ان بزرگ افراد نے اپنے ایام جوانی میں قومی پیداوار بڑھانے اور ملکی ترقی کے عمل میں اپنی جوانی اور صلاحیتیں صرف کی ہوتی ہیں۔
ضعیف العمری ایسا مرحلہ ہے جب انسان کو دوسرے کی مدد کی شدید ضرورت پیش آتی ہے۔ عمر رسیدہ یا بزرگ ہونا ایک ایسی علامت ہے جو نوجوان نسل کو اس منزل کا ادراک دلاتی ہے کہ انھیں بھی یہ مرحلہ دیکھنا ہے۔
اگر ہم اسلامی تعلیمات کا غور سے مطالعہ کریں تو انتہائی واضح طور پر تکرار سے یہ حکم الٰہی ملے گا کہ اگر تم اپنے والدین کو بڑھاپے میں پائو تو ان کی اس طرح خدمت کرو جس طرح بچپن میں انھوں نے تمھاری دیکھ بھال کی اور انھیں ''اف'' تک نہ کہو۔ قرآن پاک کی دیگر آیات اور حدیث بنوی ﷺمیں بھی والدین کی حیثیت اور ان کی خدمات کے واضح احکامات موجود ہیں۔
ایک اسلامی ریاست ہونے کے ناطے ہم پر یہ لازم ہے کہ اسلامی تعلیمات اور انسانی اخلاقیات کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں اپنے بزرگوں کی زندگی آسودہ حال بنانے کے لیے خصوصی اہتمام کرنا چاہیے جس طرح معذور افراد کے لیے خصوصی تعلیم اور سہولتوں کے حوالے سے مختلف اقدامات کیے جاتے ہیں اسی طرح وفاقی، صوبائی بلکہ بلدیاتی سطح پر بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی مراعات کے فراہمی ضروری ہے۔ خاص طورپر بے سہارا بزرگوں کی دیکھ بھال ہمارا قومی اور انفرادی فریضہ ہے۔
ہر یونین کونسل یا ضلعی سطح پر اولڈ ایج ہومز بنانے کی ضرورت ہے۔ ان اولڈ ایج ہومز کے لیے وسائل ای او بی آئی اور حکومتی اداروں کے علاوہ این جی اوز اور مخیر حضرات یقینی طور پر فراہم کریں گے۔ اس حوالے سے ضرورت اس امر کی ہے کہ کوئی آگے بڑھے اور اس تحریک کو منظم کرے۔