کراچی ایم کیو ایم کا دفتر کھولنے پر جھگڑے میں زخمی شخص چل بسا
مقتول کے بھائی کی مدعیت میں 5 ملزمان کے خلاف قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج
سہراب گوٹھ کے علاقے جونیجو کالونی میں ایم کیو ایم کا دفتر کھولنے پر جھگڑے میں زخمی شخص چل بسا، فائرنگ سے 5 افراد زخمی ہوئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق 13 اکتوبر کو شب تقریباً 11 بجے اندھا دھند فائرنگ سے زخمی ہونے والا عنایت اللہ عرف طور خان ولد رضا خان 14 اکتوبر کی شب اسٹیڈیم روڈ پر واقعے نجی اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔
پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش مقتول کے بھائی کے سپرد کر دی، سہراب گوٹھ پولیس نے مقتول کے بھائی احمد خان کی مدعیت میں نامزد ملزمان کے خلاف قتل و اقدام قتل کے تحت مقدمہ الزام نمبر 573/2023 بجرم دفعہ 302 - 324 - 34 ت پ کے تحت درج کر لیا۔
مقتول عنایت اللہ کے بائیں آنکھ میں ایک گولی لگی تھی جو جان لیوا ثابت ہوئی، فائرنگ سے زخمی ہونے والے دیگر ملزمان میں اول گل، شیر زمان، محمد خان اور انور شامل ہیں۔
مقتول کے اہلخانہ، عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے ہفتے کی شب تقریباً ساڑھے بارہ بجے سہراب گوٹھ تھانے کے سامنے لاش رکھ کر احتجاج کیا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مقتول کے بھائی احمد خان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں اقبال مسعود، نور مسعود، خلیل، جان محمد اور نور محمد کو نامزد کیا گیا ہے۔
فائرنگ مسجد کی دکانوں میں ایم کیو ایم پاکستان کا دفتر کھولنے پر ہوا تھی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ پولیس افسران نے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم اگر پولیس نے 12 گھنٹوں میں ملزمان کو گرفتار نہیں کیا تو سپرہائی وے پر دوبارہ دھرنا دیں گے اور مقتول عنایت اللہ کے قاتلوں کی گرفتاری تک دھرنا جاری رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق 13 اکتوبر کو شب تقریباً 11 بجے اندھا دھند فائرنگ سے زخمی ہونے والا عنایت اللہ عرف طور خان ولد رضا خان 14 اکتوبر کی شب اسٹیڈیم روڈ پر واقعے نجی اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔
پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش مقتول کے بھائی کے سپرد کر دی، سہراب گوٹھ پولیس نے مقتول کے بھائی احمد خان کی مدعیت میں نامزد ملزمان کے خلاف قتل و اقدام قتل کے تحت مقدمہ الزام نمبر 573/2023 بجرم دفعہ 302 - 324 - 34 ت پ کے تحت درج کر لیا۔
مقتول عنایت اللہ کے بائیں آنکھ میں ایک گولی لگی تھی جو جان لیوا ثابت ہوئی، فائرنگ سے زخمی ہونے والے دیگر ملزمان میں اول گل، شیر زمان، محمد خان اور انور شامل ہیں۔
مقتول کے اہلخانہ، عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے ہفتے کی شب تقریباً ساڑھے بارہ بجے سہراب گوٹھ تھانے کے سامنے لاش رکھ کر احتجاج کیا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مقتول کے بھائی احمد خان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں اقبال مسعود، نور مسعود، خلیل، جان محمد اور نور محمد کو نامزد کیا گیا ہے۔
فائرنگ مسجد کی دکانوں میں ایم کیو ایم پاکستان کا دفتر کھولنے پر ہوا تھی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ پولیس افسران نے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم اگر پولیس نے 12 گھنٹوں میں ملزمان کو گرفتار نہیں کیا تو سپرہائی وے پر دوبارہ دھرنا دیں گے اور مقتول عنایت اللہ کے قاتلوں کی گرفتاری تک دھرنا جاری رہے گا۔