لاہورچڑیا گھر کے ملازمین ریٹائرڈ افسران کے گھروں میں ڈیوٹیاں انجام دینے لگے
تمام ملازمین کو واپس اپنے محکموں کو رپورٹ کرنے کی ہدایات دی ہیں، سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب
لاہور چڑیا گھر کو جہاں ایک طرف ملازمین کی کمی کا سامنا ہے وہیں ملازمین کی بڑی تعداد چڑیا گھر میں کام کرنے کے بجائے دیگرسرکاری دفاتر اور ریٹائرڈ افسران کے گھروں میں کام کررہی ہے لیکن یہ ملازمین تنخواہیں چڑیا گھر سے ہی وصول کرتے ہیں۔
لاہور چڑیا گھر کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد کئی برسوں سے چڑیا گھر سے غیرحاضر ہے لیکن انہیں باقاعدگی سے تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔
چڑیا گھر کے ذرائع کے مطابق 29 ملازمین کئی برسوں سے تنخواہیں لے رہے ہیں لیکن وہ چڑیا گھر میں ڈیوٹی دینے کی بجائے سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آفس سمیت مختلف حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے گھروں میں کام کررہے ہیں۔
سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب نے چند روز قبل محکمہ جنگلات، فشریز اور وائلڈلائف کے تمام ایسے ملازمین کو واپس اپنے محکموں کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی جواپنے دفاترمیں کام کرنے کی بجائے دوسری جگہوں پر کام کررہے تھے۔
سیکرٹری کی ہدایات پر محکمہ جنگلات اورفشریز کا عملہ تو واپس اپنے محکموں میں آگیا لیکن لاہورچڑیا گھر کا عملہ جس دن واپس آیا اسی روز ڈی جی وائلڈلائف کی ہدایات پر انہی جگہوں پرواپس چلا گیا جہاں وہ کئی برسوں سے ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے۔
لاہورچڑیا گھر میں ملازمین کی تعداد 176 ہے جبکہ ڈیلی ویجزملازمین کو شامل کرکے 200 سے زائد ملازم کام کررہے ہیں ۔ ان میں 29 ملازم چڑیا گھر میں ڈیوٹی دینے کی بجائے دوسرے دفاترمیں کام کررہے ہیں۔
لاہور چڑیا گھر کے 10 ملازمین ڈی جی وائلڈلائف کے آفس میں کام کررہے ہیں۔ ایک ملازم کی کم ازکم تنخواہ 30 ہزار روپے ہے جبکہ دیگرالاؤنسز اس کے علاوہ ہیں۔
حکام کے مطابق چڑیا گھرکے ملازمین کی ہفتے میں ایک چھٹی ہوتی ہے لیکن جو لوگ دوسری جگہوں پرکام کررہے ہیں وہ ہفتے میں دو چھٹیاں کرتے ہیں۔ ان کی حاضریوں کا کوئی ریکارڈ چڑیا گھر کی انتظامیہ کے پاس نہیں آتا۔
چڑیا گھرسے تنخواہ لینے والے ملازمین دوسری جگہوں پرکام کیوں کررہے ہیں، اس حوالے سے لاہورچڑیا گھر انتظامیہ اور ڈی جی وائلڈلائف پنجاب نے کوئی جواب نہیں دیا۔
تاہم سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب مدثر وحید ملک نے بتایا کہ انہوں نے ایسے تمام ملازمین کو واپس اپنے محکموں کو رپورٹ کرنے کی ہدایات دی ہیں تاہم چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر عارضی طورپر بعض ملازمین کو مختلف جگہوں پر کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
لاہور چڑیا گھر کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد کئی برسوں سے چڑیا گھر سے غیرحاضر ہے لیکن انہیں باقاعدگی سے تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔
چڑیا گھر کے ذرائع کے مطابق 29 ملازمین کئی برسوں سے تنخواہیں لے رہے ہیں لیکن وہ چڑیا گھر میں ڈیوٹی دینے کی بجائے سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آفس سمیت مختلف حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے گھروں میں کام کررہے ہیں۔
سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب نے چند روز قبل محکمہ جنگلات، فشریز اور وائلڈلائف کے تمام ایسے ملازمین کو واپس اپنے محکموں کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی جواپنے دفاترمیں کام کرنے کی بجائے دوسری جگہوں پر کام کررہے تھے۔
سیکرٹری کی ہدایات پر محکمہ جنگلات اورفشریز کا عملہ تو واپس اپنے محکموں میں آگیا لیکن لاہورچڑیا گھر کا عملہ جس دن واپس آیا اسی روز ڈی جی وائلڈلائف کی ہدایات پر انہی جگہوں پرواپس چلا گیا جہاں وہ کئی برسوں سے ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے۔
لاہورچڑیا گھر میں ملازمین کی تعداد 176 ہے جبکہ ڈیلی ویجزملازمین کو شامل کرکے 200 سے زائد ملازم کام کررہے ہیں ۔ ان میں 29 ملازم چڑیا گھر میں ڈیوٹی دینے کی بجائے دوسرے دفاترمیں کام کررہے ہیں۔
لاہور چڑیا گھر کے 10 ملازمین ڈی جی وائلڈلائف کے آفس میں کام کررہے ہیں۔ ایک ملازم کی کم ازکم تنخواہ 30 ہزار روپے ہے جبکہ دیگرالاؤنسز اس کے علاوہ ہیں۔
حکام کے مطابق چڑیا گھرکے ملازمین کی ہفتے میں ایک چھٹی ہوتی ہے لیکن جو لوگ دوسری جگہوں پرکام کررہے ہیں وہ ہفتے میں دو چھٹیاں کرتے ہیں۔ ان کی حاضریوں کا کوئی ریکارڈ چڑیا گھر کی انتظامیہ کے پاس نہیں آتا۔
چڑیا گھرسے تنخواہ لینے والے ملازمین دوسری جگہوں پرکام کیوں کررہے ہیں، اس حوالے سے لاہورچڑیا گھر انتظامیہ اور ڈی جی وائلڈلائف پنجاب نے کوئی جواب نہیں دیا۔
تاہم سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب مدثر وحید ملک نے بتایا کہ انہوں نے ایسے تمام ملازمین کو واپس اپنے محکموں کو رپورٹ کرنے کی ہدایات دی ہیں تاہم چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر عارضی طورپر بعض ملازمین کو مختلف جگہوں پر کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔