کاروباری برادری نے ٹیکسوں کی شرح میں کمی کا مطالبہ کردیا

چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز کو ٹیکس گزاروں کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بہتر خدمات کی فراہمی کی توقعات ہیں


Business Reporter May 18, 2014
ملک بھرکے چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز کو ٹیکس گزاروں کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بہتر خدمات کی فراہمی کی توقعات ہیں فوٹو: فائل

پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس اورتجارتی انجمنوں مالی سال 2014-15کے وفاقی بجٹ میں بلواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی تجویز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی میں موثر تبدیلی لاکر نہ صرف ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے بلکہ اس اقدام کے نتیجے میں بجٹ خسارے میں بھی کمی واقع ہوگی۔

پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ٹریڈ ایسوسی ایشنزکی جانب سے ارسال کردہ مشترکہ بجٹ تجاویز میں ایف بی آر سے کہا گیا ہے کہ ایسی حکمت عملی وضع کی جائے جس سے نئے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کی ترغیب حاصل ہو، اس حکمت عملی سے بجٹ خسارے میںکمی کے ساتھ ملکی و غیر ملکی قرضوں پر انحصار کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔

ملک بھر کے تمام چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز نے کراچی چیمبر کی جانب سے فروری 2014 میں منعقد کی گئی ''پہلی آل پاکستان چیمبرز پری بجٹ کانفرنس'' میں شرکت کی تھی اور تمام چیمبرز اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے صدور نے اس امر پر اتفاق کیاکہ آنے والے بجٹ 2014-15 کے لیے مشترکہ تجاویز مرتب کر کے وفاقی حکومت کو ارسال کی جائیں جس کے بعد کراچی چیمبر نے مشترکہ بجٹ تجاویز مرتب کر کے حکومت کو ارسال کیں۔

ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز نے مشترکہ بجٹ تجاویز میں کہا کہ ٹیکس گزاروں کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بہتر خدمات کی فراہمی کی توقعات ہیں جیساکہ انہیں نجی و بین الاقوامی سروس انڈسٹری سے حاصل ہے، دنیا بھرمیں ٹیکس سے متعلق قانون سازی میں ٹیکس گزاروں کو بہتر خدمات کی فراہمی انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے، صارف دوست مربوط خدمات سب کے لیے قابل قبول ہوتی ہیں اور اس سے قوانین پر عملدرآمد میںبھی مدد ملتی ہے۔

بجٹ تجاویز میں انکم ٹیکس کیلیے آمدنی کی حد 4 لاکھ، زراعت، پیشہ وارانہ خدمات سمیت دیگر شعبوں کی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لانے، معیشت کو دستاویزی شکل دینے، تمام شعبوں کیلیے این ٹی این کی شرط لازمی اور انہیں انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کا پابند کرنے، درآمدی سطح پر انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس،کسٹم، ریگولیٹری ڈیوٹی اور ویلیو ایڈیشن کو یکجااوربرآمد کنندگان کو بروقت ریفنڈز کی ادائیگی کیلیے 10ارب روپے مختص کرنے پرزوردیا گیا ہے۔ تمام چیمبرز آف کامرس نے امیدظاہرکی ہے کہ حکومت ان تجاویز کوبجٹ میں شامل کریگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں