سپریم کورٹ کے ملازمین کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست منظور
معلومات کا تقاضا کرنیوالے پر وجوہات بتانا لازم ہے، معلومات فراہم کرنیوالا وجوہات کے جائزے کا بھی پابند ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ معلومات تک رسائی کے قانون کا اطلاق ہم پر نہیں ہوتا بلکہ ہم پر آرٹیکل 19 اے کا اطلاق ہوتا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے آرٹیکل 19اے کے تحت درخواست گزار کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت دی ہے کہ 7 روز میں ملازمین کی تفصیلات درخواست گزارکو فراہم کی جائیں۔
سپریم کورٹ نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت معلومات کی فراہمی کے بارے میں ایک اپیل کا فیصلہ جاری کردیا، جو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سنایا۔
متفقہ فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ معلومات تک رسائی کے قانون کا اطلاق سپریم کورٹ پر نہیں ہوتا۔ عدالت عظمیٰ نے آرٹیکل 19اے کے تحت درخواست گزار کو سپریم کورٹ کے ملازمین کی تفصیلات 7 روز میں فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
کھلی عدالت میں سنائے گئے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ معلومات کے حصول کا تقاضا کرنے والے پر وجوہات بتانا لازم ہے۔ اسی طرح معلومات فراہم کرنے والا وجوہات کے جائزے کا بھی پابند ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو انٹرا کورٹ اپیل اور سپریم کورٹ میں اپیل کے لیے جمع کرائی گئی فیس واپس کی جائے۔
فیصلے میں جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ تفصیلی فیصلے کو اُردو میں بھی جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مختار احمد نامی درخواست گزار نے معلومات تک رسائی ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ کے ملازمین کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کے انکار کے بعد درخواست گزار نے انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ انفارمیشن کمیشن نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی، جسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے انفارمیشن کمیشن کے خلاف فیصلہ دیا، جسے درخواست گزار نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ آج جب فیصلہ سنایا گیا تو درخواست گزار کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔