وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
اپیل پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت دائر کی گئی
وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی جس میں نیب ترامیم کے خلاف فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت اب اپیل پانچ رکنی بینچ سنے گا۔
سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے نیب ترامیم کالعدم قرار دی تھیں جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کو درست قرار دیتے ہوئے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ نیب ترامیم کو بحال کیا جائے، نیب ترامیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں اور قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔
اپیل میں فیڈریشن، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار زبیر احمد صدیقی نے بھی پریکٹس پروسیجر قانون کے تحت نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جس میں نیب ترامیم کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں پارٹی نہیں تھا، سپریم کورٹ نے نوٹس دیے بغیر نیب ترامیم کے خلاف فیصلہ دیا۔
اس سے قبل بھی دو درخواست گزاران نیب ترامیم فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں۔