یاسمین راشد کی درخواستِ ضمانت خارج صنم جاوید کی گرفتاری کیخلاف استدعا مسترد
یاسمین راشد کی درخواست غیر مؤثر ہونے پر خارج کی گئی، صنم جاوید کیخلاف مقدمات کی تفصیلات طلب
عدالت نے یاسمین راشد کی درخواستِ ضمانت خارج کردی، دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے صنم جاوید کی گرفتاری کے خلاف استدعا بھی مسترد کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شاد مان کیس میں ڈاکٹر یاسیمین راشد کی درخواستِ ضمانت خارج کردی۔ جج ارشد جاوید نے ضمانت خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یاسمین راشد تھانہ شادمان کیس میں دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔ مقدمے میں نئی دفعات کا اندراج ہوا ہے۔ یاسمین راشد کی ضمانت کی درخواست قابل سماعت نہیں رہی۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے درخواستِ ضمانت غیر موثر ہونے پر خارج کر دی۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ صنم جاوید کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صنم جاوید کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل 19 اکتوبر کو طلب کر لی ۔
جسٹس علی باقر نجفی نے صنم جاوید کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے صنم جاوید کو پولیس نے گرفتار کر لیا، پھر کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ ہم نے عدالت میں حبس بے جا کی درخواست دائر کی۔ ہمیں پتا چلا کہ انہیں تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ بعد میں صنم جاوید کی ایک اور مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی ۔
درخواست گزار نے کہا کہ صنم جاوید کو کیس میں ضمانت ملی تو انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ ہمیں یقین دہانی کروائی جائے کہ انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے سرکاری وکیل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شاد مان کیس میں ڈاکٹر یاسیمین راشد کی درخواستِ ضمانت خارج کردی۔ جج ارشد جاوید نے ضمانت خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یاسمین راشد تھانہ شادمان کیس میں دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔ مقدمے میں نئی دفعات کا اندراج ہوا ہے۔ یاسمین راشد کی ضمانت کی درخواست قابل سماعت نہیں رہی۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے درخواستِ ضمانت غیر موثر ہونے پر خارج کر دی۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ صنم جاوید کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صنم جاوید کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل 19 اکتوبر کو طلب کر لی ۔
جسٹس علی باقر نجفی نے صنم جاوید کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے صنم جاوید کو پولیس نے گرفتار کر لیا، پھر کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ ہم نے عدالت میں حبس بے جا کی درخواست دائر کی۔ ہمیں پتا چلا کہ انہیں تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ بعد میں صنم جاوید کی ایک اور مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی ۔
درخواست گزار نے کہا کہ صنم جاوید کو کیس میں ضمانت ملی تو انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ ہمیں یقین دہانی کروائی جائے کہ انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے سرکاری وکیل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔