عدالتی احکامات کے باوجود پی ٹی آئی رہنماؤں کی بار بار گرفتاری پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ برہم ہوگئے جس پر آئی جی اور چیف سیکریٹری نے رہنماؤں کو دوبارہ گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
پی ٹی آئی کے سابق سٹی صدر عرفان سلیم کی غیر قانونی حراست کے خلاف درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، ایڈووکیٹ جنرل اور درخواست گزار وکیل علی زمان عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ عدالتی احکامات کی بار بار خلاف ورزی ہورہی ہے، عدالت ملزمان کو عبوری ضمانت دیتی ہے لیکن عدالتی احکامات کے باوجود انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا جاتا ہے، آپ ہمیں یقین دہائی کرائیں کہ آئندہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔
چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس نے کہا کہ ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
یہ پڑھیں : فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کا قانون کیا ہے؟ وزارت قانون سے جواب طلب
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے یقین دہانی کرائی ہے ہمیں آپ پر اعتماد ہے، اس کے بعد عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم کسی کے ساتھ رعایت نہیں کریں گے، ہم یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم کسی سیاسی پارٹی کی حمایت کررہے ہیں، کوئی خوش فہمی میں بھی نہ رہے کہ ہم کسی سے متاثر ہوکر ایسا کر رہے ہیں، ہم جو کررہے ہیں صرف قانون کے مطابق کررہے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ آپ آئین کی کتاب پر چلیں جو قانون کہتا ہے وہ کریں، جو قانون کی خلاف ورزی کرے گا ان کے لئے کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ عدالت کسی کا ایک وارنٹ معطل کرے اور آپ ان کا دوسرا وارنٹ نکال لیں، قانون کی خلاف ورزی مہذب قوموں کی نشانی نہیں ہوتی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ اگر آپ عدالت کے کسی آرڈر سے متاثر ہیں تو آپ عدالت آجائیں ہم آپ کو سنیں گے لیکن عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہ کریں، عدالت میں جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی بھی جج کی کوئی سیاسی وابستگی نہیں ہے، تمام ججز قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، 32 سال سے میں بطور جج کام کررہا ہوں آج تک کسی کی حمایت نہیں کی تو اس کے بعد کیا کروں گا، جس کا جو بھی مسئلہ ہو چاہے وہ کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہوں وہ عدالت میں آئے ہم اسے سنیں گے، قانون سب کے لیے برابر ہے، عدالت میں جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔
چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کی یقین دہانی پر درخواست نمٹا دی۔