آئی جی سندھ نے مفرور واشتہاری ملزمان کی عدم گرفتاری پر افسران کو لتاڑ دیا
آئی جی سندھ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کی سخت سرزنش
آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے صوبے بھر میں 50 ہزار سے زائد اشتہاری و مفرور ملزمان کی گرفتاری میں ناکامی پر ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو لتاڑ دیا۔
آئی جی سندھ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کی اندورونی کہانی سامنے آگئی ، صوبے بھر میں اشتہاری و مفرور ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ آئی جی سندھ نے صوبے بھر میں 50 ہزار سے زائد اشتہاری و مفرور ملزمان کی گرفتاری میں ناکامی پر ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو لتاڑ دیا۔
اجلاس میں آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کارکردگی کی جو رپورٹ مجھے دی گئی ہے اس لحاظ سے تو سندھ پولیس نے 1 فیصد بھی اشتہاری و مفرور ملزمان کو گرفتار نہیں کیا ہے، کیا اس کارکردگی پر آپ سب مطمئن ہیں۔
اس کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا تھا کہ افسران کام نہیں کررہے اور پھر سینٹرل پولیس آفس کے ہال میں خاموشی چھا گئی۔
سینٹرل پولیس آفس میں گذشتہ روز آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ کی زیر صدارت صوبے بھر میں اشتہاری و مفرور ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے دوسرا اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی ، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز نے شرکت کی۔
صوبے بھر میں 50 ہزار سے زائد اشتہاری و مفرور ملزمان موجود ہیں جن کی گرفتاری میں پولیس ناکام ہے، لاڑکانہ رینج میں سب سے زیادہ اشتہاری و مفرور موجود ہیں، رینج کے ضلع کشمور میں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
سائوتھ زون کراچی پولیس نے 7 ہزار اشتہاری و مفرور ملزمان میں سے صرف 7 ملزمان کو گرفتار کیا اور لاڑکانہ رینج نے 23 ہزار مفرور و اشتہاریوں میں سے صرف 13 سے زائد ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنایا ہے جس پر آئی جی سندھ نے برہمی کا اظہار کیا۔
آئی جی سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ پولیس یہ کام کررہی ہے جس پر ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا تھا کہ پولیس کام نہیں کررہی، جس کے بعد آئی جی سندھ نے برہمی کا اظہار کیا۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ مجھے سب معلوم ہے کون کس منشیات فروش یا گٹکا ماوا فروخت کرنے والے کو غیر قانونی طور پر اٹھاتا ہے اور کون سا ڈی آئی جی اور ایس ایس پی پیسے لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عہدوں سے ہٹادوں تو بھی شکوہ نہ کیجئے گا ، یہ کارکردگی کسی صورت برداشت نہیں ہوگی۔
سینٹرل پولیس آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے لاڑکانہ ، حیدرآباد ،سکھر اور کراچی رینج کے افسران کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی ہے اور کچھ ایس ایس پیز کو عہدوں سے ہٹانے پر بھی غور شروع کردیا ہے۔
آئی جی سندھ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کی اندورونی کہانی سامنے آگئی ، صوبے بھر میں اشتہاری و مفرور ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ آئی جی سندھ نے صوبے بھر میں 50 ہزار سے زائد اشتہاری و مفرور ملزمان کی گرفتاری میں ناکامی پر ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو لتاڑ دیا۔
اجلاس میں آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کارکردگی کی جو رپورٹ مجھے دی گئی ہے اس لحاظ سے تو سندھ پولیس نے 1 فیصد بھی اشتہاری و مفرور ملزمان کو گرفتار نہیں کیا ہے، کیا اس کارکردگی پر آپ سب مطمئن ہیں۔
اس کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا تھا کہ افسران کام نہیں کررہے اور پھر سینٹرل پولیس آفس کے ہال میں خاموشی چھا گئی۔
سینٹرل پولیس آفس میں گذشتہ روز آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ کی زیر صدارت صوبے بھر میں اشتہاری و مفرور ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے دوسرا اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی ، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز نے شرکت کی۔
صوبے بھر میں 50 ہزار سے زائد اشتہاری و مفرور ملزمان موجود ہیں جن کی گرفتاری میں پولیس ناکام ہے، لاڑکانہ رینج میں سب سے زیادہ اشتہاری و مفرور موجود ہیں، رینج کے ضلع کشمور میں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
سائوتھ زون کراچی پولیس نے 7 ہزار اشتہاری و مفرور ملزمان میں سے صرف 7 ملزمان کو گرفتار کیا اور لاڑکانہ رینج نے 23 ہزار مفرور و اشتہاریوں میں سے صرف 13 سے زائد ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنایا ہے جس پر آئی جی سندھ نے برہمی کا اظہار کیا۔
آئی جی سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ پولیس یہ کام کررہی ہے جس پر ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا تھا کہ پولیس کام نہیں کررہی، جس کے بعد آئی جی سندھ نے برہمی کا اظہار کیا۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ مجھے سب معلوم ہے کون کس منشیات فروش یا گٹکا ماوا فروخت کرنے والے کو غیر قانونی طور پر اٹھاتا ہے اور کون سا ڈی آئی جی اور ایس ایس پی پیسے لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عہدوں سے ہٹادوں تو بھی شکوہ نہ کیجئے گا ، یہ کارکردگی کسی صورت برداشت نہیں ہوگی۔
سینٹرل پولیس آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے لاڑکانہ ، حیدرآباد ،سکھر اور کراچی رینج کے افسران کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی ہے اور کچھ ایس ایس پیز کو عہدوں سے ہٹانے پر بھی غور شروع کردیا ہے۔