عمران خان سائفر کے ذریعے فوج کی ہائی کمان پر دباؤ ڈالنا چاہتے تھے اعظم خان

اعظم خان اور اسد مجید کا دفعہ 161 کے تحت دیا گیا تحریری بیان سامنے آگیا، سائفر کیس میں 28 گواہ سامنے آگئے

(فوٹو : فائل)

سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا دفعہ 161 کے تحت دیا گیا تحریری بیان سامنے آگیا۔

اعظم خان نے مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے اپنے تحریری بیان میں بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے پاکستان آرمی کی ہائی کمان کے خلاف سائفر کو اپنے سیاسی مقاصد اور عدم اعتماد میں ریسکیو کے لیے خاص پلان تیار کیا، چیئرمین پی ٹی آئی اداروں پر تحریک عدم اعتماد میں مدد کے لیئے ڈباؤ ڈالنا چاہتے تھے جبکہ سائفر کے حوالے سے اسپیکر کے غیر قانونی رولنگ چیئرمین پی ٹی آئی کی بطور وزیر اعظم ہدایات پر دی گئی۔

اعظم خان نے تحریری بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کی کاپی حاصل کی اور بعد میں کہا کہ کاپی گم ہو گئی ہے، عمومی طور پر سائفر جس چینل سے آتا ہے اسی چینل سے واپس بھیجا جاتا ہے، 8مارچ کو سائفر سے متعلق فارن سیکریٹری کا ٹیلی فون آیا جس میں سائفر کی کاپی وزیر اعظم آفس کو بھجوانے سے متعلق بتایا گیا، فارن سیکریٹری نے کہا کہ 9مارچ کو سائفر کی کاپی وزیر اعظم کے حوالے کریں جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سائفر معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلے ہی آگاہ کر چکے تھے۔

انہوں نے اپنے تحریری بیان میں بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے 9 مارچ کو سائفر کے ڈاکیومنٹ کا معائنہ اور اس پر رائے دی، سابق وزیر اعظم نے سائفر کو امریکی بلنڈر کہا اور اس پر اپوزیشن اور اداروں کے خلاف مؤثر بیانیہ ترتیب دینے کی ہدایت کی جب عدم اعتماد آئی تو سائفر کو اس سے جوڑنے کی بھی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: سائفر کیس؛ عمران خان، شاہ محمود قریشی کیخلاف فرد جرم کی کارروائی مؤخر

اعظم خان نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم نے مجھ سے سائفر کی کاپی مانگی اور کہا کہ میں اس کو مزید پڑھنا چاہتا ہوں، میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو کاپی دے دی اور انھوں نے اپنے پاس رکھ لی، سائفر سے متعلق جب میں نے کاپی واپس مانگی تو کہا گیا کہ کاپی ادھر ادھر ہو گئی ہے۔

انہوں نے تحریری بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے ملٹری سیکیریٹرز اور اپنے ذاتی اسٹاف کو کاپی ڈھونڈنے سے متعلق ہدایات دی، سابق وزیر اعظم سائفر کو ایک غیر ملکی سازش کے طور پر عوام کے سامنے پیش کرنا چاہتے اور خود کو مظلوم ثابت کرنا چاہتے تھے۔


اعظم خان نے کہا کہ جب سائفر گم ہوگیا تو میں نے تجویز دی کے معاملے پر فارن سیکریٹری سے رابطہ کیا جائے جنھوں نے سائفر سے متعلق بتایا ہے۔

سیکریٹری خارجہ اسد مجید کا تحریری بیان

اعظم خان کے بعد فارن سیکریٹری بھی چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف گواہوں کی فہرست میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے بیان دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفر معاملے نے پاکستان کے کمیونیکیشن سسٹم کو نقصان پہنچایا، ہمارے سفارت کار اور ان کی مستقبل کی سفارتکاری کی ساکھ پر بھی اس کا اثر پڑا ہے، 7 مارچ سے لے کر آج تک سابق وزیرا عظم سے نہ کبھی ملا نہ ہی بل واسطہ اور بلا واسطہ بات چیت ہوئی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ نہ ہی میں نے کبھی وزیر اعظم کے معاون خصوصی سے بھی کوئی ملاقات کی یا بات کی، میں نے اسسٹنٹ سیکریٹری یو ایس ڈپارٹمنٹ ڈونلڈ لو 7مارچ کو پاکستان ہاؤس واشنگٹن میں ملاقات کیلیے ظہرانے پر مدعو کیا تھا۔

سائفر کیس کے گواہوں کی فہرست

چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس میں 28 گواہوں کی فہرست سامنے آگئی، گواہوں میں یوسف نسیم کھوکھر سیکرٹری وزارت داخلہ بطور کمپلینٹ، آفتاب اکبر درانی سیکرٹری داخلہ، اسد مجید، محمد اعظم خان، ڈاکڑ حسیب بن عزیز، ساجد محمود۔ فیصل نیاز ترمزی، نعمان بشیر، محمد اشفاق ، حسیب گوہر، ٹیکنل ایکسپرٹ سائفر کرائم ونگ اسلام آباد بھی گواہوں میں شامل ہیں۔

 
Load Next Story