تیز رفتار چہل قدمی صحت کے لیے زیادہ مفید قرار
13 سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں اوسطاً 57 برس کے 3 لاکھ 91 ہزار 652 افراد کا معائنہ کیا
چہل قدمی کے وقت ہم میں سے اکثر افراد کا ہدف قدموں کی زیادہ سے زیادہ تعداد ہوتا ہے جبکہ چلنے کی رفتار ممکنہ طور پر زیادہ اہم چیز ثابت ہوسکتی ہے۔
یونیورسٹی آف لِیسٹر کے محققین نے اوسطاً 57 برس کے 3 لاکھ 91 ہزار 652 افراد کا معائنہ کیا۔
تحقیق کےمطابق تیز رفتار سے چلنے والوں (6.4 کلومیٹر سے زیادہ رفتار پر) کے کینسر یا دل کے دورے سے موت واقع ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ چہل قدمی میں تیز رفتاری فٹنس بہتر کرتی ہے اور بیماریوں کے خلاف تحفظ بخشتی ہے۔ لیکن سائنس دانوں نے واضح کیا ہے کہ یہ ان کے نتائج ان صحت مند افراد کے لیے ہیں جو تیز چلنے کی قابل ہوتے ہیں۔
مطالعے میں شرکا نے اپنی چہل قدمی کی رفتار کے متعلق بتایا۔ ان رفتاروں میں سست (4.8 کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم)، معمولی (4.8 سے 6.4 کلومیٹر فی گھنٹہ کے درمیان) یا تیز (6.4 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ) شامل تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف 6.6 فی صد افراد نے کم رفتار سے چلنے، 52.6 فی صد افراد نے معتدل رفتار سے چلنے جبکہ 40.8 فی صد افراد نے تیز رفتار چہل قدمی کرنے کے متعلق بتایا۔
تحقیق کے شرکاء کا معائنہ 13 سال تک کیا گیا اور اس دوران 22 ہزار اموات ریکارڈ کی گئیں۔
پروگریس اِن کارڈیو ویسکیولر ڈیزیزز میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج میں دیکھا گیا کہ وہ خواتین جو تیز رفتار سے چلتی تھیں ان کی دوسروں کے نسبت کینسر کے سبب موت واقع ہونے کے امکانات 26 فی صد کم تھے جبکہ مردوں میں یہ امکانات 29 فی صد کم تھے۔
تیز رفتاری سے چلنے والی خواتین میں قلبی امراض سے اموات کے امکانات 60 فی صد کم دیکھے گئے جبکہ مردوں میں یہ شرح 62 فی صد کم تھی۔
تاہم، یہ تحقیق علت و معلول کو بلکہ ایک دوسرے کے دوران تعلق ثابت کرتی ہے۔