برطانیہ میں شریعت کے نفاذ کی کوئی گنجائش نہیںبرطانوی وزیر ساجد جاوید
برطانیہ آنے والوں کے لئے انگریزی سیکھنا اور یہاں کی طرز زندگی کا احترام ضروری ہے، برطانوی وزیر ثقافت
برطانیہ کے وزیر ثقافت ساجد جاوید نے کہا ہے کہ برطانیہ میں شریعت کی گنجائش نہیں اس ملک میں سکونت اختیار کرنے والوں کو یہاں کا طرززندگی اپنانا ہوگا۔
برطانوی اخبار کو اپنے انٹرویو میں پاکستانی نژاد برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو ذاتی طور پر اس پر عمل پیرا ہونے کی اجازت ہے لیکن برطانوی قانون میں شریعت قانون کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ برمنگھم کے سرکاری اسکولوں کو چند قدامت پرست 'اسلامی' بنانے کی کوشش کررہے ہیں جو قابل تشویش ہے۔
ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کی اکثریت برطانیہ کی طرز معاشرت سے ہم آہنگ ہونے کی خواہش رکھتی ہے لیکن ایسے لوگ بھی بڑی تعداد میں یہاں مقیم ہیں جو 50 سال سے بھی زیادہ عرصے سے برطانیہ میں رہ رہے ہیں اور وہ انگریزی نہیں بول سکتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ برطانیہ آنے والوں کے لئے انگریزی سیکھنا اور یہاں کی طرز زندگی کا احترام ضروری ہے۔ اور اگر کوئی برطانوی شہری یہ سمجھتا ہے کہ برطانیہ میں سکونت اختیار کرنے والے تارکین وطن کو اس ملک کی زبان سیکھنا اور یہاں کے قانون احترام کرنا چاہیئے تو ان کے خیال میں وہ درست موقف رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ساجد جاوید کے والدین کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ 60 کے عشرے میں برطانیہ گئے تھے۔
برطانوی اخبار کو اپنے انٹرویو میں پاکستانی نژاد برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو ذاتی طور پر اس پر عمل پیرا ہونے کی اجازت ہے لیکن برطانوی قانون میں شریعت قانون کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ برمنگھم کے سرکاری اسکولوں کو چند قدامت پرست 'اسلامی' بنانے کی کوشش کررہے ہیں جو قابل تشویش ہے۔
ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کی اکثریت برطانیہ کی طرز معاشرت سے ہم آہنگ ہونے کی خواہش رکھتی ہے لیکن ایسے لوگ بھی بڑی تعداد میں یہاں مقیم ہیں جو 50 سال سے بھی زیادہ عرصے سے برطانیہ میں رہ رہے ہیں اور وہ انگریزی نہیں بول سکتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ برطانیہ آنے والوں کے لئے انگریزی سیکھنا اور یہاں کی طرز زندگی کا احترام ضروری ہے۔ اور اگر کوئی برطانوی شہری یہ سمجھتا ہے کہ برطانیہ میں سکونت اختیار کرنے والے تارکین وطن کو اس ملک کی زبان سیکھنا اور یہاں کے قانون احترام کرنا چاہیئے تو ان کے خیال میں وہ درست موقف رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ساجد جاوید کے والدین کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ 60 کے عشرے میں برطانیہ گئے تھے۔