بیجنگ نگراں وزیراعظم کی چینی ہم منصب اور دیگر ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں
نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ بیجنگ میں منعقدہ تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شریک ہیں
نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے بیجنگ میں منعقدہ تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کی جہاں انہوں نے چینی ہم منصب، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، قزاقستان اور سری لنکن صدر سمیت دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ دورۂ چین پر ہیں، نگران وزیراعظم کی چینی ہم منصب پریمئیر لی چیانگ (Li Qiang) سے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر آج بیجنگ میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں نگران وفاقی کابینہ کے ارکان اور سرکاری افسران بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ موجود تھے۔
دونوں رہنماؤں نے مضبوط اور دیرینہ پاک چین تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے سیاسی، اقتصادی، شعبہ تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، تقافتی اور عوام کے آپسی تعلقات کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔
وزیر اعظم نے چینی قیادت کو تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (BRF) کے شاندار انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی وسعت کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ مواصلاتی روابط اور مشترکہ خوشحالی کی بدولت پوری دنیا کیلئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تناظر میں پاک چین تعاون اور معاشی روابط کے فروغ کی استعداد پر گفتگو کی۔نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی پاکستان کی معیشت کیلئے اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک اپنی تعمیر کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے جس میں صنعتی ترقی، روزگار کی فراہمی کے منصوبے، معدنیات، آئی ٹی اور زراعت کی ترقی شامل ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کے خصوصی سرمایہ کاری زونز (SEZs) میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ اور صنعتی استعداد بڑھے گی۔
وزیرِ اعظم لی چیانگ نے پاک چین تعلقات کے فروغ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیراتی و ترقی کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کی قیادت کی ہم آہنگی دونوں ممالک کے مابین تجارت اور اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے گی۔
دونوں وزرائے اعظم، چین اور پاکستان کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شریک ہوئے۔ ان شعبوں میں کامرس، مواصلات (جس میں ML1 کا منصوبہ بھی شامل ہے)، غذائی تحفظ و تحقیق، میڈیا تبادلے، خلائی تعاون، پائیدار شہری ترقی، صنعتی تعاون، افرادی قوت کی استعداد میں اضافے، شعبہ معدنیات کی ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور ویکسین بنانے کے شعبے شامل ہیں۔
انتونیو گوتریس سے ملاقات
قبل ازیں وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات بھی ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے عالمی و علاقائی امور پر گفتگو کی۔
وزیراعظم نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا گزشتہ برس سیلاب میں پاکستان کے دورے اور متاثرین کی مدد و بحالی کے عمل میں خصوصی دلچسپی پر شکریہ ادا کیا۔ وزیرِ اعظم نے سیکٹری جنرل کی موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کے لیے اقدامات اور اس اہم چیلنج پر دنیا بھر میں آگاہی کے لیے اقدامات پر بھی خراج تحسین پیش کیا۔
قزاقستان کے صدر سے ملاقات
اسی طرح، وزیرِ اعظم کی قزاقستان کے صدر قاسم جورمات توقایف سے بھی ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے مابین روابط، باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں پاکستان قزاقستان کے مابین تجارت اور توانائی کے شعبے میں تعاون کے فروغ پر بھی گفتگو ہوئی۔
سری لنکا کے صدر سے ملاقات
وزیرِ اعظم نے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شریک سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات پر بات ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ دورۂ چین پر ہیں، نگران وزیراعظم کی چینی ہم منصب پریمئیر لی چیانگ (Li Qiang) سے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر آج بیجنگ میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں نگران وفاقی کابینہ کے ارکان اور سرکاری افسران بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ موجود تھے۔
دونوں رہنماؤں نے مضبوط اور دیرینہ پاک چین تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے سیاسی، اقتصادی، شعبہ تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، تقافتی اور عوام کے آپسی تعلقات کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔
وزیر اعظم نے چینی قیادت کو تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (BRF) کے شاندار انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی وسعت کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ مواصلاتی روابط اور مشترکہ خوشحالی کی بدولت پوری دنیا کیلئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تناظر میں پاک چین تعاون اور معاشی روابط کے فروغ کی استعداد پر گفتگو کی۔نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی پاکستان کی معیشت کیلئے اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک اپنی تعمیر کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے جس میں صنعتی ترقی، روزگار کی فراہمی کے منصوبے، معدنیات، آئی ٹی اور زراعت کی ترقی شامل ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کے خصوصی سرمایہ کاری زونز (SEZs) میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ اور صنعتی استعداد بڑھے گی۔
وزیرِ اعظم لی چیانگ نے پاک چین تعلقات کے فروغ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیراتی و ترقی کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کی قیادت کی ہم آہنگی دونوں ممالک کے مابین تجارت اور اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے گی۔
دونوں وزرائے اعظم، چین اور پاکستان کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شریک ہوئے۔ ان شعبوں میں کامرس، مواصلات (جس میں ML1 کا منصوبہ بھی شامل ہے)، غذائی تحفظ و تحقیق، میڈیا تبادلے، خلائی تعاون، پائیدار شہری ترقی، صنعتی تعاون، افرادی قوت کی استعداد میں اضافے، شعبہ معدنیات کی ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور ویکسین بنانے کے شعبے شامل ہیں۔
انتونیو گوتریس سے ملاقات
قبل ازیں وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات بھی ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے عالمی و علاقائی امور پر گفتگو کی۔
وزیراعظم نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا گزشتہ برس سیلاب میں پاکستان کے دورے اور متاثرین کی مدد و بحالی کے عمل میں خصوصی دلچسپی پر شکریہ ادا کیا۔ وزیرِ اعظم نے سیکٹری جنرل کی موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کے لیے اقدامات اور اس اہم چیلنج پر دنیا بھر میں آگاہی کے لیے اقدامات پر بھی خراج تحسین پیش کیا۔
قزاقستان کے صدر سے ملاقات
اسی طرح، وزیرِ اعظم کی قزاقستان کے صدر قاسم جورمات توقایف سے بھی ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے مابین روابط، باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں پاکستان قزاقستان کے مابین تجارت اور توانائی کے شعبے میں تعاون کے فروغ پر بھی گفتگو ہوئی۔
سری لنکا کے صدر سے ملاقات
وزیرِ اعظم نے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شریک سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات پر بات ہوئی۔