بچپن میں ٹونسل نکلوانا بڑھاپے میں آرتھرائٹس کا سبب بن سکتا ہے
سوئیڈش محققین کی جانب سے تحقیق میں تقریباً 7000 آرتھرائٹس میں مبتلا افراد کا معائنہ کیا گیا
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچپن میں ٹونسل نکلوانے سے بڑھاپے میں آرتھرائٹس کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
سوئیڈن میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین نے تقریباً 7000 آرتھرائٹس میں مبتلا افراد کا معائنہ کیا۔ ان افراد میں اس بیماری کی تشخیص جنوری 2001 سے دسمبر 2022 کے درمیان ہوئی تھی۔
تحقیق میں سوئیڈش محققین کو معلوم ہوا کہ ان لوگوں کو اس بیماری کے زیادہ خطرات تھے جو بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ تحقیق میں مزید یہ بات بھی سامنے آئی کہ ابتدائی زندگی کے ماحولیاتی عوامل اس بیماری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں شریک افراد کا تجزیہ ابتدائی زندگی سے جڑے عوامل کے مطابق کیا گیا جن میں ان کی پیدائش کے وقت والدہ کی عمر، حمل کے ابتدائی عرصے میں وزن، حمل کا دورانیہ، پیدائش کے وقت بچے کا وزن اور ڈیلیوری کا طریقہ شامل تھے۔
دیگر عوامل میں بہن بھائیوں کی تعداد، بچپن (پیدائش سے 15 برس کی عمر تک) میں ہونے والے سنجیدہ نوعیت کے انفیکشنز اور 16 سال کی عمر سے پہلے ٹونسل اور اپینڈکس کا نکالا جانا شامل تھے۔
محققین نے دیکھا کہ وہ افراد جن کے بڑے بہن بھائی تھے ان میں آرتھرائٹس کے خطرات 12 سے 15 فی صد زیادہ تھے جبکہ سنجیدہ نوعیت کے انفیکشن کے سبب اس بیماری کے امکانات میں 13 فی صد اضافہ دیکھا گیا۔
البتہ، ٹونسل نکالے جانے کا تعلق آرتھرائٹس میں 30 فی صد تک اضافے سے دیکھا گیا جس میں ریڑھ کی ہڈی، جوڑ اور نسوں میں سوزش دیکھی گئی جس کے نتیجے میں درد، اکڑاہٹ اور تھکن کا سامنا ہوا۔