ڈیمنشیا تشخیص اور علاج
چہل قدمی، مریض کے ساتھ بات چیت موثر حل ہے
ڈیمنشیا (Dementia) ایک ایسی بیماری میں جس میں یادداشت نہایت کم زور ہوجاتی ہے۔ یہ بیماری Acetylcholine جو کہ ایک دماغی کیمیکل ہے، جو یادداشت کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتا ہے، اس میں کمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کیمیکل میں کمی کے باعث رویہ میں تبدیلی اور یادداشت میں کمی واقع ہوتی ہے۔
ڈیمنشیا کسی بھی طبقے کے کسی بھی فرد چاہے وہ مرد ہو یا عورت کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان میں تقریباً سات لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ ڈیمنشیا کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔ مثلاً وٹامن B12 کی کمی۔ وہ لوگ جو سبزیاں زیادہ کھاتے ہیں۔
ان میں یہ مرض بہت عام ہے۔ اس کے علاوہ گلے کے غدود کا مسئلہ (Hypothyroidism) اور دماغ کی رسولی (Meningioma) ، یہ وہ وجوہات ہیں جن کا علاج کر دیا جائے تو مریض کا یادداشت کم ہونے کا مرض ٹھیک ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ شراب نوشی، نیند کی گولیوں کا زیادہ استعمال بھی دماغی کمزوری (Dementia) کا سبب بنتا ہے۔ کسی بھی وجہ سر میں چوٹ لگ جانا بھی اس مرض کا ایک سبب ہے۔
ڈیمنشیا کی سب سے بڑی وجہ Alzheimer بیماری ہے، الزائمر بیماری کی وجہ سے دماغی سیلز ناکارہ ہونے لگتے ہیں۔ یہ مغربی ممالک میں بہت عام ہے، جب کہ ہمارے یہاں 'ویسکولر ڈیمنشیا' زیادہ ہے یعنی دماغ کی خون کی شریانوں کا کم زور ہو جانا، کیوںکہ ہمارے یہاں شوگر اور بلڈ پریشر کا مرض بہت عام ہے۔
اس کے ساتھ ایک مرض NPH (Hydrocephalus Normal Pressure) ہے یعنی دماغ کی نالیوں میں پانی عام مقدار سے زیادہ بھر جانا اور دماغ کا پریشر بڑھ جانا۔ اس میں مریض کا بھولنے کے ساتھ ساتھ چلنے میں دشواری اور پیشاب پر قابو ختم ہو جاتا ہے۔ یہ بھی یادداشت کی کمزوری کی علامت اور قابل علاج ہے۔
ڈیمنشیا کی بیماری میں یادداشت میں کمی اس طرح سے شروع ہوتی ہے کہ مریض چھوٹی چھوٹی باتیں بھول جاتا ہے۔ مثلاً گھر والوں کے نام، کوئی بھی چیز کہیں پر رکھ کر بھول جانا، گھر کا راستہ، مسجد کا راستہ، نماز بھول جانا وغیرہ۔ اس کو پرانی ساری چیزیں یاد ہوں گی، مثلاً 65کی جنگ، 92کے ورلڈ کپ کی باتیں، لیکن وہ نئی باتیں بھول جائے گا۔یہ بیماری دماغ کے بات چیت کرنے والے حصے کو بھی متاثر کرتی ہے۔ مثلاً اپنی بات کو سمجھانے میں، اور دوسروں کی بات سمجھنے میں دشواری ہونا ، ایک ہی بات کو بار بار دہرانا۔
یہ بیماری دماغ کے اس حصے کو بھی متاثر کرتی ہے جس سے انسان روزمرہ کی چیزوں کو پہچانتا ہے۔ مثلاً چابی کو دیکھ کر چابی نہیں بولے گا، موبائل فون کو دیکھ کر موبائل فون نہیں بولے گا۔ اس بیماری میں مریض کے روزمرہ کے وہ کام جو وہ خود کرتا ہے متاثر ہوں گے۔ مثلاً کپڑے تبدیل کرنا، کھانا کھانا، بال بنانا اور شیو کرنا۔ یہ سب متاثر ہوں گے۔
جیسے جیسے یہ مرض بڑھتا ہے مریض کے اندر کچھ نفسیاتی مسئلے پیدا ہوتے ہیں۔ مثلاً Halucination یعنی کچھ ایسی چیزیں اس کو نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں جو کہ کمرے میں موجود اور لوگوں کو نظر نہیں آتیں۔ Halucination Auditory کا مطلب ہے کانوں میں آوازیں آنا۔ اس کے ساتھ ساتھ Delusion یعنی مریض دوسروں پر شک کرے گا۔ اس قسم کی علامات سے مریض پریشان ہو کر ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے اور وہ لوگوں کے سامنے جانے سے پرہیز کرتا ہے اور اپنے آپ کو تنہا کر لیتا ہے۔
اس قسم کے مریضوں کی دیکھ بھال بہت ہی محتاط طریقے سے کرنی چاہیے۔ خاص کر ایسے مریضوں کو گھر سے باہر نہیں جانے دینا چاہیے۔ اگر گھر سے باہر چلے بھی جائیں تو ان کے گلے میں یا ہاتھ میں ایک کارڈ یا بینڈ باندھ دینا چاہیے۔
اس پر گھر کا پتا اور موبائل نمبر درج ہونا چاہیے۔ مریض سے بات چیت کرنا، صبح سویرے دھوپ میں بٹھانا، شوگر اور بلڈ پریشر کی گولیاں باقاعدگی سے دینا اور ان سب کے ساتھ روزانہ صبح ناشتے سے پہلے کلونجی اور شہد کا استعمال مریض کے لیے خاصا مفید ثابت ہوتا ہے۔
کچھ ادویات وغیرہ کے استعمال سے اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے لیکن مکمل طور پر اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے ساتھ ساتھ روزانہ 30 منٹ کی چہل قدمی، گھر والوں کا اس مریض کے ساتھ روزانہ بات چیت کا عمل جاری رکھنا، مریض کی صاف ستھرائی کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔