لاپتا افراد کیس سندھ ہائی کورٹ کا پولیس کارکردگی پر اظہار عدم اطمینان
20، 20 جے آئی ٹیز سیشنز ہوتے ہیں، کوئی بازیاب ہوتا بھی ہے یا نہیں، روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ دی جائے، سندھ ہائیکورٹ
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر پولیس کی کارگردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں لاپتا شخص کے اہل خانہ نے کہا کہ کامران 2016ء سے لاپتا ہے مگر اس کا تاحال کوئی پتا نہیں چل سکا۔ ہمارے پیارے کہاں ہے کس حال میں ہیں، کچھ تو بتایا جائے۔ ایک اور لاپتا شخص کے اہل خانہ نے بتایا کہ میرا بیٹا مشتاق 2015ء سے لاپتا ہے۔
عدالت نے پولیس کی کارگردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اب لاپتا افراد سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ چاہیے۔ ہمیں رپورٹ دی جائے کہ آپ نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیا کام کیا ہے۔
جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے استفسار کیا کہ کہ 20, 20 جے آئی ٹیز کے سیشنز ہوتے ہیں تو کوئی شخص بازیاب بھی ہوتا ہے یا نہیں؟۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں۔
جسٹس امجد سہتونے کہا کہ ایسے ہی لوگوں کا وقت خراب نہ کریں، لوگ کرایہ خرچ کرکے عدالت پہنچتے ہیں۔ آئندہ سماعت پر رپورٹ دی جائے کہ پولیس نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گیے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس حکام سے لاپتا افراد سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں لاپتا شخص کے اہل خانہ نے کہا کہ کامران 2016ء سے لاپتا ہے مگر اس کا تاحال کوئی پتا نہیں چل سکا۔ ہمارے پیارے کہاں ہے کس حال میں ہیں، کچھ تو بتایا جائے۔ ایک اور لاپتا شخص کے اہل خانہ نے بتایا کہ میرا بیٹا مشتاق 2015ء سے لاپتا ہے۔
عدالت نے پولیس کی کارگردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اب لاپتا افراد سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ چاہیے۔ ہمیں رپورٹ دی جائے کہ آپ نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیا کام کیا ہے۔
جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے استفسار کیا کہ کہ 20, 20 جے آئی ٹیز کے سیشنز ہوتے ہیں تو کوئی شخص بازیاب بھی ہوتا ہے یا نہیں؟۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں۔
جسٹس امجد سہتونے کہا کہ ایسے ہی لوگوں کا وقت خراب نہ کریں، لوگ کرایہ خرچ کرکے عدالت پہنچتے ہیں۔ آئندہ سماعت پر رپورٹ دی جائے کہ پولیس نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گیے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس حکام سے لاپتا افراد سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔