فرض شناس پولیس افسر جرائم سے پاک معاشرہ

محکمۂ پولیس لاکھ برا سہی مگر کچھ افسر تو محکمہ میں ایسے ہیں جو کام کر رہے ہیں

ایس پی ناصر سیال نے اب تک مدینہ ڈویژن میں چوری ڈکیتی اور راہ زنی کرنے والے اڑتیس گینگ ٹریس کیے ہیں جن کو جیل بھجوایا گیا۔ فوٹو: فائل

محکمۂ پولیس لاکھ برا سہی مگر کچھ افسر تو محکمہ میں ایسے ہیں جو کام کر رہے ہیں اور ان افسروں ہی کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد میں پولیس کا کچھ خوف باقی ہے۔

وہ کھلے عام دندناتے پھرنے کے بہ جائے چھپ کر وارداتیں کرتے ہیں اور پھر چھپنے پر مجبور ہو جاتے ہیں مگر یہ افسران ان کی کھوج میں لگے رہتے ہیں اور جرائم پیشہ افراد کے لیے مسلسل خوف کی علامت بنے ہوئے ہیں۔فیصل آباد میں بھی ایسا ہی ایک پولیس آفیسر موجود ہے۔ وہ افسر ہے ایس پی ناصر سیال۔ دن رات جرائم پیشہ افراد کا پیچھا کرنا اور ان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ایس پی ناصر سیال کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ وہ ڈیوٹی کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں۔ ایس پی ناصر سیال سترہ جولائی دو ہزار تیرہ میں فیصل آبا دمیں ایس پی مدینہ ڈویژن تعینات ہوئے اس کے بعد سے لے کر انہوں نے اپنی حدود کے تمام تھانوں اور ان کے علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے۔اب تک انہوں نے سیکڑوں جرائم پیشہ افراد کو پکڑا ہے اور اندھے قتل کے بھی متعدد معمے حل کیے ہیں۔

ایس پی ناصر سیال نے اب تک مدینہ ڈویژن میں چوری ڈکیتی اور راہ زنی کرنے والے اڑتیس گینگ ٹریس کیے ہیں جن کو جیل بھجوایا گیا، اس کے علاوہ اندھے قتلوں کی تین وارداتیں ہوئیں جن کو ٹریس کر لیا گیا،ناجائز اسلحہ رکھنے والے پانچ سو چھپن افراد کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا گیا جب کہ منشیات فروشوں کے لئے تو مدینہ ڈویژن میں جگہ ہی نہیں رہی۔ اب تک آٹھ سو تین منشیات فروش گرفتار کیے گئے اور ان پر مقدمات درج کر کے انہیں جیل بھجوایا گیا ۔ اغوا برائے تاوان کے دو ملزمان کو بھی پکڑ لیا گیا ہے۔اشتہاریوں کو پکڑنا پولیس کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہوتا ہے کیوںکہ اشتہاریوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا مگر ایس پی ناصر سیال نے ان کو بھی ڈھونڈ نکالا اور اب تک ایک ہزار سات سو تین اشتہاریوں کو بھی گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا گیاہے۔

اس کے علاوہ عدالتی مفرور ، جو ضمانتیں منسوخ ہونے پر عدالتوں سے بھاگ جاتے ہیں اور پھر مقدمات کے مدعیوں کے لئے مسلسل خطرہ بنے رہتے ہیں ان کو بھی ایس پی ناصر سیال کی سربراہی میں مدینہ ڈویژن پولیس نے گرفتار کیا اور اب تک دو سو باسٹھ عدالتی مفرور بھی پکڑے جا چکے ہیں۔ آپ جانیے اشتہاریوں کو جب پکڑنا ہو تو وہ کب انتظار فرما رہے ہوتے ہیں کہ پولیس آئے اور انہیں آن کر پکڑ لے جائے ، وہ بھی جدید اسلحہ سے لیس ہوتے ہیں ، اسی لئے ان دس ماہ میں چھ پولیس مقابلے ہوئے جن میں نو ملزمان مارے گئے ۔صرف یہ ہی نہیں فیصل آباد ضلع کے ٹاپ 20 اور ٹاپ 10 ملزمان کی گرفتاری کے لئے بھی مدینہ ڈویژن پولیس پیش پیش رہی۔


مدینہ ٹائون ڈویژن کی فیصل آباد ضلع میں اچھی کارکردگی پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ریجنل پولیس آفیسر نواز وڑائچ اور سی پی او فیصل آباد ڈاکٹر حیدر اشرف کی سفارش پر ایس پی مدینہ ٹائون ناصر سیال کو لاکھوں روپیہ انعام اورسند کارکردگی بھی دی۔ یہ تقریب گذشتہ روز زرعی یونی ورسٹی فیصل آباد کے ایک ہال میں منعقد ہوئی جس میں سی آئی اے فیصل آباد کے ایس پی فاروق ہندل اور پولیس انسپکٹران منصور بلال چیمہ، ان کے چھوٹے بھائی صدیق چیمہ سمیت متعدد پولیس افسروں کو انعامات پیش کیے گئے۔

یہ سچ کہ پولیس افسر اگر دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دیں تو یہ کسی عبادت سے کم نہیں اور اس کے علاوہ ہزاروں مظلوموں کی دعائیں بھی ان کو ملتی ہیں مگر کچھ پولیس افسران جو سی ایس ایس کرکے آتے ہیں اور اپنی ڈیوٹی کو ذمہ داری نہیں بلکہ اپنی بادشاہت سمجھتے ہیں اوراس بادشاہت کو انجوائے کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے ۔ وہ بس آفس آتے ہیں، رعب جھاڑتے ہیں ،پروٹوکول لیتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں۔

ایسے افسروں کو ایس پی ناصر سیال جیسے افسروں سے کچھ سیکھنا چاہیے کہ اگر ڈیوٹی کو عبادت سمجھ کر کریں تو غریبوں اوربے سہارا لوگوں کی دعائیں آپ کے گرد حصار بنا لیتی ہیں اور آپ کو ہر قسم کی بلاؤں سے محفوظ رکھتی ہیں،جیسے ایس پی ناصر سیال پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کی اور وہ اس فائرنگ میں نہ صرف محفوظ رہے بل کہ ڈاکوؤں کا مردانہ وار مقابلہ کیا ، اس مقابلے میں ایک پولیس مقابلے میں مارا بھی گیاتھا۔ فیصل آباد ہمیشہ سے ہی پولیس کی نفری کی کمی کا شکار رہا ہے مگر اب تو کچھ برسوں سے پولیس افسران کی بھی اکثر سیٹیں خالی ہی رہتی ہیں اور ایک ہی افسر کے پاس کئی کئی سیٹیوں کا چارج ہوتا ہے۔

اس وقت بھی فیصل آباد میں ایس ایس پی آپریشن کی سیٹ خالی ہے اور اس کا اضافی چارج ایس پی انویسٹی گیشن صاحب زادہ بلال عمر کے پاس ہے۔سی ٹی او فیصل آباد عمران کشور دیانت دار اور فرض شناس، محنتی افسر تھے جنہوں نے فیصل آباد ضلع میںمختلف سیٹوں پر کام کیا لیکن نہ جانے کون سے افسر کی ناراضی ان کے تبادلہ کا باعث بن گئی،ان کے تبادلہ کے بعد یہ سیٹ بھی خالی ہے ، ایس پی ٹریفک رینج کی سیٹ بھی خالی پڑی ہے۔بہت سی سیٹوں پر جونیئر افسروں کو تعینات کر دیا جا تا ہے جس کی وجہ سے یہ افسر تجربہ کم ہونے کے باعث اسسطح کا کام نہیں کر پاتے جس کا ہونا چاہیے۔
Load Next Story