پاکستان اور افغانستان کا دو طرفہ تجارت 5 ارب ڈالر کرنے کے اقدامات پر اتفاق

پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس اورسینئرافغان حکام کے وفد کی افغان نائب وزیرتجارت کی قیادت میں پاکستانی سفیر سے ملاقات


APP May 18, 2014
علاقائی تجارت کی حوصلہ افزائی،اس میں مزید بہتری چاہتے ہیں، پاکستان پشاورتاجلال آبادریلوے لائن وموٹر وے بنانے کاارادہ رکھتا ہے، سید ابرارحسین۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور افغانستان نے دوطرفہ تجارت 2.4 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 5 ارب ڈالرز تک لانے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔ اس سلسلے میں دوطرفہ عملی اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے۔

اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزاورافغانستان کے سینئر حکام کے ایک وفد نے افغان نائب وزیرتجارت مزمل شنواری کی قیادت میں کابل میں پاکستانی سفیر سید ابرارحسین سے ملاقات کی۔ کابل میں پاکستانی سفارت خانے میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت اور دیگر امور زیر بحث آئے۔ دونوں اطراف کی جانب سے دوطرفہ تجارت میں حائل و مشکلات اور تاجر برادری کو درپیش مسائل کاجائزہ لیاگیا۔ دونوں جانب سے دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے پر زور دیا گیا۔

ملاقات کے دوران پاکستانی سفیر سید ابرارحسین نے وفد کو آگاہ کیا کہ پاکستان علاقائی تجارت کی حوصلہ افزائی اور اس میں مزید بہتری چاہتا ہے، خصوصاً پڑوسی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارت میں توسیع چاہتا ہے کیونکہ اس سے خطے کی معاشی اور اقتصادی ترقی کو یقینی بنایاجاسکتا ہے۔ سید ابرارحسین نے مزید کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے فروغ کیلیے پشاور سے جلال آباد تک ریلوے لائن اور موٹر وے تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے افغان وفد سے کہاکہ پاکستان پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں توسیع چاہتا ہے جس کے تحت ہم تاجکستان سے بھی ٹرانزٹ ٹریڈ چاہتے ہیں۔

یہ ٹرانزٹ ٹریڈ سہ ملکی ہوناچاہیے تاکہ خطے کی تجارت کو فروغ اور استحکام مل سکے۔ انہوں نے افغان تاجر برادری سے کہاکہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، بزنس کمیونٹی کوسرمایہ کاری دوست ماحول فراہم کیا جائیگا۔ افغان تاجر برادری کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کو کسٹم کلیئرنس کے حوالے سے درپیش مسائل کو بھی حل کیاجائے گا۔ ملاقات میں پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے صدر خان جان الوکوزی، نائب صدر یونس مہمند' یرگل ایڈوائر دائود موسی' ڈاکٹر نجیب اﷲ وردک اور دیگر حکام موجود تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں