نماز معراج مومن
نماز رزق میں برکت اور بندوں کے دلوں میں نمازی کی محبت پیدا کرتی ہے
اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک صلاۃ (نماز) ہے اور اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے ایک نعمت ہے۔
نبی اکرم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے میری امت پر سب سے پہلے نماز فرض کی اور قیامت میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔ نماز کے بارے میں اﷲ سے ڈرو۔ بندہ مومن اور مشرک کے درمیان نماز فرقان ہے۔
جو شخص خضوع و خشوع سے نماز ادا کرے وہ مومن کہلانے کا حق دار ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے ایمان کے بعد نماز کو افضل فرض قرار دیا ہے۔ جب بندۂ مومن نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو جنّت کے دروازے کُھل جاتے ہیں، اسی لیے نماز کو جنّت کی کنجی کہا گیا ہے۔
اﷲ اور اس نمازی کے درمیان پردے ہٹ جاتے اور رابطہ قائم ہوجاتا ہے۔ نماز دل کا نور ہے۔ جو شخص وضو کر کے اہتمام سے نماز پڑھ کر اﷲ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے تو اﷲ معاف فرما دیتے ہیں۔ یہ ساری زمین رب تعالی کی ہے لیکن اس زمین کے جس حصے پر نماز پڑھی جائے وہ حصہ زمین کے دوسرے ٹکڑوں پر فخر کرتا ہے۔
نماز کے ذریعے ایک مومن اپنی روحانیت کو فروغ دے سکتا ہے اور اپنے خالق اﷲ تعالیٰ کی پرستش اور عبادت کرکے اپنی روح کی پرورش کر سکتا ہے۔
نماز دین کا ستون ہے۔ نماز شیطان سے بچنے کا ہتھیار ہے۔ نماز مومن کی معراج اور نُور ہے۔ جب بندۂ مومن نماز کے لیے مسجد میں داخل ہوتا ہے تو اﷲ تعالی اس کی طرف پوری توجہ فرماتے ہیں اور رات کی تنہائی میں مومن جہاں بھی نماز ادا کرتا ہے تو رب تعالی اس کی ہر خواہش و حاجت ضرور پوری فرماتا ہے۔
نماز برائیوں سے ہماری حفاظت کرتی ہے جس سے ہماری روح توانا رہتی ہے اور نمازی شیطانی خیالات سے محفوظ رہتا ہے۔ دور جدید کے پُرفتن وقت میں تو نماز انتہائی اہم ہے کہ یہ ہمیں مفسدات سے بچاتی اور ہمارے ایمان کی حفاظت کرتی ہے۔
ہمیں ہمارے راہ برو ہادی ﷺ نے بتایا ہے کہ رب تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، لہٰذا اس کی عبادت کرو اور اس کی رحمت کے حصول کے لیے اہتمام سے نماز پڑھو۔ اور جان لو کہ تمہارے کاموں میں نماز سرفہرست ہونی چاہیے۔
قرآن حکیم میں نماز کی اہمیت کا کثرت سے ذکر کیا گیا ہے۔ نماز کو دنیا اور آخرت کی کام یابی کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ایمان کے راستے پر چلتے ہوئے مقررہ اوقات میں نماز پڑھنا اور مکمل طور پر عاجزی کا لباس پہننا اﷲ سبحانہ و تعالی کی خوش نُودی اور ہماری بخشش اور ابدی جنت کو یقینی بنائے گا۔
مسجد میں نمازی کے لیے بیٹھنے کے وقت سے لے کر اٹھنے کے وقت تک اﷲ کے فرشتے بخشش و رحمت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔ نبی اکرم ؐ نے فرمایا کہ بندہ جب تک اپنی نماز والی جگہ میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے تب تک وہ نماز ہی میں ہوتا ہے، فرشتے اس کے لیے بخشش اور اس پر رحمت کی دعائیں کرتے ہیں۔
رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے نماز فجر باجماعت ادا کی، پھر وہیں مسجد میں اﷲ کا ذکر کرتا رہا، حتیٰ کہ سورج نکل آیا، اس کے لیے ایک مقبول حج اور ایک عمرے کا ثواب ہے۔
نماز رزق میں برکت اور بندوں کے دلوں میں نمازی کی محبت پیدا کرتی ہے۔ جب بندہ وضو شروع کرتا ہے تو جس عضو کو دھوتا چلا جاتا ہے اس عضو کے گناہ مٹتے چلے جاتے ہیں۔
ایک وضو سے دوسرے وضو تک جتنے صغیرہ گناہ اس سے سرزد ہوتے ہیں وہ وضو کی برکت سے معاف ہوجاتے ہیں۔ اگر اس کی نیّت درست ہو تو ایک خود کار نظام کے تحت اس کی روحانی صفائی ہوتی رہتی ہے۔
ارشاد نبویؐ کا مفہوم ہے کہ مومن بندہ جب وضو کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو اس کے منہ کی ساری خطائیں نکل جاتی ہیں۔ جب وہ ناک جھاڑتا ہے تو اس کے ناک کی ساری خطائیں نکل جاتی ہیں۔ جب وہ چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے خطائیں نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ آنکھوں کی پلکوں کے نیچے تک سے نکل جاتی ہیں۔
جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کی ساری خطائیں نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ ناخنوں کے نیچے تک سے نکل جاتی ہیں۔ جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو سر کی ساری خطائیں نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ کانوں تک سے نکل جاتی ہیں۔ جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو ا س پاؤں کی ساری خطائیں نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ ناخنوں کے نیچے تک سے نکل جاتی ہیں۔
یہاں تک کہ جب وضو سے فارغ ہوتا ہے تو گناہوں سے پاک صاف ہو چکا ہوتا ہے۔ ایک نماز سے دوسری نماز تک جتنے گناہ انسان سے سرزد ہوتے ہیں وہ دوسری نماز کی ادائی سے ختم ہو جاتے ہیں۔
رسول اکرمؐ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے کہ پانچوں نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک جتنے گناہ ہوتے ہیں نمازیں اور جمعہ ان کا کفارہ ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے کہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک کام کیے ان کے لیے رحمٰن محبت پیدا فرما دے گا۔
خاتم النبیین رسول کریم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے کہ جو کوئی اس نماز پر قائم رہے گا تو یہ اس کے لیے قیامت کے دن نور، برہان اور نجات بن جائے گی۔ اور جو اس کی حفاظت نہیں کرے گا اس کے لیے نہ کوئی نور ہوگا نہ برہان، نہ ہی وہ نجات پا سکے گا۔
نمازی نماز کے ذریعے اﷲ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل کرتا ہے تو اس کا دل محبتِ الٰہی، توکل، صبر و رضا اور شکرانۂ نعمت کے جذبات سے معمور ہوجاتا ہے۔ وہ دنیا جہان کی نعمتوں کو اس نماز کے مقابلے میں حقیر خیال کرتا ہے۔ رسول کریم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے کہ فجر کی دو سنتیں دنیا اور اس کے تمام خزانوں سے بڑھ کر ہیں۔
ہم بہ حیثیت مسلمان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ قیامت کے دن ہماری نماز کی سب سے پہلے جواب دہی ہوگی۔ جن کی یہ نماز درست ہے تو ان کے باقی اعمال قبول ہوں گے۔ اور اگر نماز کے امتحان میں ہم ناکام ہوگئے تو تمام اعمال بھی مسترد ہوجائیں گے۔
اﷲ تعالی ہماری حفاظت فرمائے اور ہمیں راہ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین